تب و تاب[1] کے معنی

تب و تاب[1] کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ تَبو (و مجہول) + تاب }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |تب| کے ساتھ |و| بطور اردو حرف عطف ملانے کے بعد فارسی زبان سے ہی اسم |تاب| ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٩٥ء میں "کلیات قائم" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

تب و تاب[1] کے معنی

١ - حسن و خوبی، آب و تاب، چمک دمک۔

 افق حسن پر بصد تب و تاب ہو رہی ہے طلوع صبح شباب (١٩٣٣ء، سیف و سبو، ١٦٠)

٢ - سوز و تپش، تڑپ۔

 نظر درد و غم و سوز و تب و تاب تو اے ناداں قناعت کر خبر پر (١٩٣٨ء، ارمغان حجاز، ٢٣٢)

٣ - جلنے کی کیفیت۔

 کچھ شغل تب و تاب میں یونہی تو نہیں شمع عاشق ہو نہ اس کے رخ رنگیں پہ کہیں شمع (١٩١٧ء، کلیات حسرت موہانی۔ ١٠٦)

٤ - شان و شوکت، سرخروئی، سرگرمی، سرگرم عمل رہنے کی حالت۔

 مرے خاک و خوں سے تو نے یہ جہاں کیا ہے پیدا صلۂ شہید کیا ہے تب و تاب جاودانہ (١٩٣٥ء، بال جبرئیل، ١٥)