تحجر کے معنی
تحجر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَحَج + جُر }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٩٥٦ء میں "مناظر احسن" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پتّھر","پتھر کی طرح سخت ہونا","پتھرائی ہوئی حالت"]
حجر حَجْر تَحَجُّر
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
تحجر کے معنی
"ایسی آگ بن جاتا ہے جس میں تحجر کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔" (١٩٥٦ء، مناظر احسن، عبقات، ١٧٩)
"ابھی جوانوں کا دل بجھانے والے بوڑھوں کو جس خوش اسلوبی کے ساتھ ان کی تنگ نظری اور ذہنی تحجر سے انہوں نے آگاہ کیا اس کو آپ سن چکے ہیں۔" (١٩٧٤ء، غالب اور شاعر، ١٧)
تحجر کے جملے اور مرکبات
تحجر مفاصل
تحجر english meaning
a doctora philosophera worshipper of the sunfossilization