منعم کے معنی
منعم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مُن + عَم }{ مُن + عِم }{ مُنَع + عَم }{ مُنَع + عِم }
تفصیلات
١ - جسے فائدہ یا انعام حاصل ہو۔, ١ - نعمت دینے والا، مربی، ولی نعمت، آقا، اللہ تعالٰی کا ایک صفاتی نام۔, ١ - عیش و آرام کی زندگی گزارنے والا، خوش حالی، (مجازاً) ناز پروردہ۔, ١ - (طب) کھال جھلی وغیرہ کو ملائم کرنے والا، نرم بنانے والا (ایک جو شاندے اور مالش کی دوا کے لیے مستعمل)۔, m["نعمت دینا","ثروت مند","دریا دل","دولت مند","صاحب نعمت","مال دار","نعمت دینے والا","نعمت رکھنے والا","ولی نعمت"]
اسم
صفت ذاتی
منعم کے معنی
١ - جسے فائدہ یا انعام حاصل ہو۔
١ - نعمت دینے والا، مربی، ولی نعمت، آقا، اللہ تعالٰی کا ایک صفاتی نام۔
١ - عیش و آرام کی زندگی گزارنے والا، خوش حالی، (مجازاً) ناز پروردہ۔
١ - (طب) کھال جھلی وغیرہ کو ملائم کرنے والا، نرم بنانے والا (ایک جو شاندے اور مالش کی دوا کے لیے مستعمل)۔
شاعری
- پیش منعم نہیں کم مایہ کی عزت ہوتی
آبروچاہے تو دریا سے گہر دور رہے - بے زری کا ہو بھلا صد شکر منعم کی طرح
آپو بھولے نہیں ہیں نشہ دولت میں ہم - سمور وفا تم و سنجاب ہے سرمامیں منعم کو
رکھیں ہیں آسرا غرباے لنج ولنگ آتش کا - نہ کر غرور تو منعم کہ دم میں مثل حباب
یاد جاتے میں دیکھاہے چتر شاہی کا - توباقی تو ں مقسم توں ہادی توں نور
توں وارث توں منعم توں برتوں صبور - تربت میں خاک ہو گئیں منعم کی ہڈیاں
اب گیوں چنور مزار پہ بال ہما گا ہے - توں باقی توں مقسم توں ہادی تون نور
توں وارت منعم توں برتوں صبور - مساوی جانیو خوش طالعی و کم نصیبی کو
امانی! منعم و مفلوک سب کے دن گزرتے ہیں - بخیل اب منعم نہیں کیونکے جرات
کسے جن کے خونوں میں کھانے بندھے ہیں - تجھے اے منعم ایک دن چار کے کاندھے پہ جانا ہے
مناسب پالکی کے بدلے گہوارہ بنانا ہے