تحلیل کے معنی

تحلیل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ تَح + لِیل }

تفصیلات

iعربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل از مضاعف سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨١٠ء کو |کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(علم معمہ) کسی لفظ کے دو حصّے کرکے ہر ایک کے علیحدہ معنی لینا اور بعض جگہ کسی کو اپنے معنوں پر قاﺋم رکھنا","اجزا کا الگ الگ ہوجانا","تمام ہونا","حلال کرنا","دُبلا ہونا","علیحدہ علیحدہ ہونا","قانوناً جائِز قرار دینا (کرنا ہونا کے ساتھ)","گھُل جانا","لاغر ہونا","ہضم ہونا"]

حلل تَحْلِیل

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

تحلیل کے معنی

١ - حلال کرنے یا جائز قرار دینے کا فعل۔

|شرک کی ایک قسم یہ تھی کہ انبیا یا پیشوایان مذہبی کو تحریم و تحلیل کا مجاز سمجھتے تھے۔" (١٩٣٢ء، سیرۃ النبی، ٤٢٩:٤)

٢ - [ فقہ ] حلالہ کرنا (جس عورت کو شرعاً قطعی طلاق ہو چکی ہو اور شوہر طلاق دہندہ پھر اسے نکاح میں لانا چاہے اور جب تک اس مطلقہ کا کسی اور مرد سے نکاح مع خلوت صحیعہ نہ ہو اور وہ اسے بخوشی طلاق نہ دے دے یا اس کی موت واقع نہ ہو جائے تو یہ عورت عدت پوری کیے بغیر اس پہلے شوہر سے نکاح نہیں کر سکتی اس طریقے کو حلالہ کرنا یا تحلیل کہتے ہیں)۔

|شوہر کو طلاق دینا - اور تحلیل جو یہ لوگ کرتے ہیں اس میں شوہر کو دونوں سے کچھ علاقہ نہیں۔" (١٨٦٦ء، تہذیب الایمان، ٣١٧)

٣ - حل کرنے، حل ہونے، گھلنے گھلانے یا لاغر ہونے کا عمل۔

 ہو گئے تحلیل سب اعضا مرے پا کر گداز رفتہ رفتہ ہجر کا اندوہ مجکو کھا گیا (١٨١٠ء، میر، کلیات، ٣٧٥)

٤ - رفتہ رفتہ کم ہونا، گھٹنا۔

|ہم جانتے ہیں کہ مادہ تحلیل ہوتے ہوتے ایسے چھوٹے چھوٹے اجزا تک منتہٰی ہوتا ہے جو پھر تحلیل نہیں ہو سکتے۔" (١٩٠٧ء، شعرالعجم، ٢٤٩:١)

٥ - ہوا بن کر ختم ہو جانے کا عمل۔

 نہ لگے چرخ کو گر نالۂ عاشق کی ہوا دم میں اجزائے دخانی کی طرح ہوں تحلیل (١٨٥٤ء، ذوق، دیوان، ٣٣٨)

٦ - [ مجازا ] بالکل ختم ہونا، فنا ہونا۔

|یہ مثالیں قبیلوں کے انتظام کی تحلیل کا قوی سبب ہو گئیں۔" (١٨٩٧ء، دعوت اسلام، ٥٦)

٧ - [ مجازا ] دور ہو جانے یا رفع ہو جانے کا عمل۔

|رنج اور صدمہ تحلیل ہوتے ہوتے ایک نشان سا باقی رہ جاتا ہے۔" (١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٢٢٩)

٨ - بکھراؤ، انتشار۔

|جس مادے سے یہ چٹانیں مرکب ہیں وہ قرنہا قرن پہلے کے اجزائے ارضی کی تحلیل و تشعیث سے حاصل ہوا ہے۔" (١٩١٠ء، معرکۂ مذہب و سائنس، ٢٦٢)

٩ - اوصاف یا اصول و قواعد کو الگ الگ پرکھنے کا عمل۔

|امام صاحب نے مشتبہ الصورۃ اوصاف کو نہایت نکتہ سنجی سے تحلیل کیا ہے اور ان کے باہمی فرق بتائے ہیں۔" (١٩٠١ء، الغزالی، ٩٥:٢)

١٠ - [ سائنس ] کیمیائی عمل کے ذریعے اشیا کے مختلف اجزا کو الگ کرنا۔

 تحلیل سے کرتے ہیں ہویدا ہوتے ہیں جو لوگ کیمیا گر (١٩١٦ء، سائنس و فلسفہ، ١٢٢)

١١ - تجزیہ، اجزائے ترکیبی الگ الگ کرنے کا عمل۔

|ناممکن تھا کہ کیمیائی تحلیل کے بعد مسالے کے اجزا معلوم نہ ہوتے۔" (١٩١٣ء، سفرنامۂ حجاز، ٥٢)

١٢ - گرہ یا گانٹھ کھولنے کا عمل، ڈھیلا کرنے کی کیفیت۔ (اسٹائن گاس)

|اگر سرطان کے پھوڑے پر لگا دیں تحلیل کر دیتا ہے۔" (١٨٧٧ء، عجائب المخلوقات، ٥٧٦)

١٣ - (معما) کسی لفظ کے دو حصے کر کے ہر حصے کے معنی لینا اور بعض جگہ کسی کو اپنے معنوں پر قائم رکھنا۔ (نوراللغات)

|جیسا کہ تصرف اورام میں مثلاً بوجہ ردع اور تحلیل کے زمان اور وقت کا اعتبار۔" (١٨٧٣ء، مطلع العجائب، ٢٨٩)

١٤ - زائل کرنے کا عمل۔

|اس چورن نے دو گھنٹے میں غذا تحلیل کردی۔" (١٩٢٦ء، نوراللغات)

١٥ - ورم اترنے کا عمل۔

 گو فاقوں سے تحلیل تھے وہ صاحب توقیر موقوف نہ ہوتے تھے مگر نعرۂ تکبیر (١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١١٠:٢)

١٦ - [ طب ] ہضم ہونے یا ہضم کرنے کا عمل۔

١٧ - ہلکان، کمزور۔

تحلیل کے جملے اور مرکبات

تحلیل نفسی

تحلیل english meaning

untying; loosing; dissolving; discussing (in medical sense); solubility; solution; digestionconcoction; assimilation; making lawfulanalysisdigestiondisgestiondissolvinglegalizationsolubility

شاعری

  • تجھ سے لفظوں کا نہیں‘ روح کا رشتہ ہے میرا
    تو میری سانسوں میں تحلیل ہے خوشبو کی طرح
  • ہیلن
    (مارلو کے اشعار کا آزاد ترجمہ)
    ’’یہی وہ چہرہ تھا
    جس کی خاطر ہزار ہا بادبان کُھلے تھے
    اسی کی خاطر
    منار ایلم کے راکھ بن کر بھسم ہوئے تھے
    اے میری جانِ بہار ہیلن!
    طلسمِ بوسہ سے میری ہستی امر بنادے
    (یہ اس کے ہونٹوں کے لمسِ شیریں میں کیا کشش ہے کہ روح تحلیل ہورہی ہے)
    اِک اور بوسہ
    کہ میری رُوحِ پریدہ میرے بدن میں پلٹے
    یہ آرزو ہے کہ ان لبوں کے بہشت سائے میں عُمر کاٹوں
    کہ ساری دُنیا کے نقش باطل
    بس ایک نقشِ ثبات ہیلن
    سوائے ہیلن کے سب فنا ہے
    کہ ہے دلیلِ حیات ہیلن!
    اے میری ہیلن!
    تری طلب میں ہر ایک ذلّت مجھے گوارا
    میں اپنا گھر بارِ اپنا نام و نمود تجھ پر نثار کردوں
    جو حکم دے وہ سوانگ بھرلوں
    ہر ایک دیوار ڈھا کے تیرا وصال جیتوں
    کہ ساری دنیا کے رنج و غم کے بدل پہ بھاری ہے
    تیرے ہونٹوں کا ایک بوسہ
    سُبک مثالِ ہوائے شامِ وصال‘ ہیلن!
    ستارے پوشاک ہیں تری
    اور تیرا چہرہ‘ تمام سیّارگاں کے چہروں سے بڑھ کے روشن
    شعاعِ حسنِ اَزل سے خُوشتر ہیں تیرے جلوے
    تُمہیں ہو میری وفا کی منزل…!
    تُمہیں ہو کشتی‘ تمہیں ہو ساحل‘‘
  • ہو گئے تحلیل سب اعضا مرے پا کر گداز
    رفتہ رفتہ ہجر کا اندوہ مجکو کھا گیا
  • گو فاقوں سے تحلیل تھے وہ صاحب توقیر
    موقوف نہ ہوتے تھے مگر نعرہ تکبیر
  • مار اوتاریگی ہمیں بے اعتنائی آپ کی
    روح کو تحلیل کرتی ہے جدائی آپ کی
  • خاک تک ہو جو نہ بے برگ و نواکے گھر میں
    روح تحلیل ہو فاقوں سے غذا کے گھر میں

محاورات

  • تحلیل ہونا
  • روح تحلیل کرنا

Related Words of "تحلیل":