تخویف کے معنی
تخویف کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَخ + وِیف }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٩١ء میں "بوستان خیال" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["خَوَفَ","ڈرنا"]
خوف خَوف تَخْوِیف
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
تخویف کے معنی
١ - خوف زدہ کرنا، دھمکی، ڈرانا، خوف دلانا۔
"شریعت کے بہت سے احکام صرف تہدید اور تخویف کے لیے ہیں۔" (١٩٠٦ء، انحقوق و الفرائض، ١٧٤:٣)
٢ - اندیشہ، خطرہ، ڈر۔
"سب سے زیادہ اس کتاب کے توقف اشاعت کی تخویف نے بالقصد بھلا دیا۔" (١٩٢٩ء، تاریخ نثر اردو، ٣٥٩:١)
تخویف کے مترادف
دھمکی, ڈراوا
ترہیب, تہدید, خاف, خوف, دھمکی, ڈر, ڈراوا
تخویف کے جملے اور مرکبات
تخویف مشرب
تخویف english meaning
Putting in fearterrifying; threatening; threat.intimidationseparation