تدبیر کے معنی
تدبیر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَد + بِیر }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل سے مصدر ہے اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٨٠ء کو |قصۂ ابوشحمہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["انجام بینی","جوڑ توڑ","سوچ بچار","عاقبت اندیشی","غور و تامل","فکر و اندیشہ","مال اندیشی","کسی کام کی ابتدا اور انتہا سوچنا","کسی کام کی ابتدا و انتہا سوچنا","کسی کو زک دینے یا تکلیف دینے کا بندوبست (کرنا ہونا کے ساتھ)"]
دبر تَدْبِیر
اسم
اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : تَدْبِیریں[تَد + بی + ریں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : تَدْبِیروں[تَد + بی + روں (و مجہول)]
تدبیر کے معنی
|میں یہ کہتا تھا کہ اس کا آخر کوئی علاج اس کی کوئی تدبیر بھی ہے کہ نہیں۔" (١٩١٤ء، راج دلاری، ١٧٣)
|اس دنیا کی تدبیر نفوس بشر یہ سے ہوتی ہے۔" (١٩٥٦ء، حکمائے اسلام، ٩٨:٢)
|تدبیر کے معنی انجام بینی کے ہیں۔" (١٩٢٦ء، خزائن الادویہ، ١٣٧:١)
پہلے تدبیر کی محنت تو گوارا کر لو بعد کو شومئی تقدیر کا شکوہ کرنا (١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٥٥)
|یوں تو بہت سی ترکیبیں ہیں مگر سب سے اچھی تدبیر یہ ہے کہ دو گھڑے لے کر دو کے پیندوں میں چھید کر لو۔" (١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٢٣)
جب تلک عشق رہا لاگ رہی یہ برسوں اس کی تدبیر میں میں وہ میری تدبیر میں تھا (١٨٢٤ء، مصحفی، دیوان (انتخاب رام پور)، ١٥)
گر دیکھ لے زاہد تو پھر ایمان ہی لائے تم مصحف رخ اس کو بہ تدبیر دکھا دو (١٨٥٤ء، ذوق، دیوان، ١٦٣)
|تدبیر بمنزلہ وصیت کے ہے اور دین مقدم ہے وصیت پر۔" (١٨٦٧ء، نورالہدایہ، ١٠١:٢)
تدبیر کے مترادف
رائے, جگت, ڈپلومیسی, بند, بندش
اپائے, احتیاط, انتظام, اندیشہ, بندوبست, پیشبندی, تامل, تجویز, تدارک, جتن, چارہ, حکمت, خیال, رائے, سوچ, علاج, غور, فکر, منصوبہ, نصیحت
تدبیر کے جملے اور مرکبات
تدبیر کار, تدبیر منزل, تدبیر سے, تدبیر کاری
تدبیر english meaning
fore thoughtjudgment; deliberationcounsel; opinionadvice; expedientcontrivanceplandevice; provisionmanagementarrangementorderingconductregulation; policyprudence; skillcounsel prudencedeviceincreasingmultiplyingopinionpolicy
شاعری
- بس طبیب اُٹھ جا مری بالیں سے مت دے درد سر
کام جاں آخر ہُوا اب فائدہ تدبیر کا - تدبیر تھی تسکیں کے لئے لوگوں کی ورنہ
معلوم تھا مدت سے ہمیں نفع وفا کا - تدبیر کو مزاج محبت میں وا کرو
جاں کاہ اس مرض کی نہ کوئی دوا کرو - جنوں میں اب کی کام آئی نہ کچھ تدبیر بھی آخر
گئی کل ٹوٹ میرے پاؤں کی زنجیر بھی آخر - سب ہوئے نادم پے تدبیر ہوجاناں سمیت
تیر تو نکلا میرے سینے سے لیکن جاں سمیت - چلی جاتی ہی نکلی جان ہے تدبیر کیا کریئے
مداوا سے مرض گزرا کہو اب میر کیا کریئے - بچھڑنا اس قدر آساں ہوا ہے
تو پھر ملنے کی بھی تدبیر کرنا - پابہ گِل سب ہیں‘ رہائی کی کرے تدبیر کون
دست بستہ شہر میں کھولے مری زنجیر کون - تجھ سے ملنے کی‘ تجھ کو پانے کی
کوئی تدبیر سُوجھتی ہی نہیں - ثروت مری تنہائی کا نابینا کبوتر
اس بام تلک کون سی تدبیر سے پہنچا
محاورات
- الٹی ہوگئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا
- با تدبیر
- تدبیر الٹنا یا الٹی ہونا
- تدبیر بن نہ آنا یا پڑنا
- تدبیر پیش جانا
- تدبیر پیش رفت نہ ہونا
- تدبیر سے قسمت کی برائی نہیں جاتی۔ بگڑی ہوئی تقدیر بنائی نہیں جاتی
- تدبیر کارگر ہونا
- تدبیر کند بندہ تقدیر کند خندہ
- تقدیر کے آگے تدبیر نہیں چلتی