تراشا کے معنی
تراشا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَرا + شا }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ متعلق فعل |تراشنا| سے |تراشا| صفت ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٣٠ء میں "کلیات نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ماضی تراشنا کی"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
اقسام اسم
- واحد ندائی : تَراشے[تَرا + شے]
- جمع : تَراشے[تَرا + شے]
- جمع غیر ندائی : تَراشیوں[تَرا + شوں (و مجہول)]
تراشا کے معنی
١ - بنایا ہوا، گھڑا ہوا۔
گل کیوڑا کہتا ہے کہ کیا تجھ کو تراشا ہے اور کیتکی کہتی ہے صندل کا تراشا ہے (١٨٣٠ء، کلیات نظیر، ٢٣٨:٢)
شاعری
- عذر کیا کیا نہ تراشا کئے اربابِ ہوس
جاں دینے کا ہوا عشق کو یارا تنہا - گل کیوڑا کہتا ہے کہ کیا تجھ کو تراشنا ہے
اور کیتکی کہتی ہے صندل کا تراشا ہے - کس روز تہمتیں نہ تراشا کیے عدو
کس دن ہمارے سر پہ نہ آرے چلا کیے - گل تراشا اوس نے جب تھا اک تماشا دیدنی
بلبل و پروانہ و آمادگی جنگ و شمع - یہاں سے چل فو چکر ہو‘ اس کہنے پہ مرتا ہوں
لغت یہ جب نیا تیرا تراشا یاد آتا ہے - ڈھولنے سے کلس تلک یکسر
یوں تراشا ہوا ہے ہر جوہر