تسمیہ کے معنی

تسمیہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ تَس + مِیَہ }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٥١ء میں "عجائب القصص" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بِسمِ اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیم کہنا","بِسمِہ اللہ الّرحِمٰنِ الرّحیم کہنا","نام دینا","نام رکھنا"]

سمی اِسْم تَسْمِیَہ

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

تسمیہ کے معنی

١ - نام رکھنا، موسوم کرنا۔

"ظاہر ہے کہ اس کو تسمیہ اشیاء کا زیادہ موقع تھا۔" (١٩١٦ء، گہواہ تمدن، ١٦٠)

٢ - [ فقہ ] (نماز وغیرہ میں) بسم اللہ الرحمن الرحیم، پڑھنا۔

"ثنا اور تعوذ اور تسمیہ آہستہ کہے۔" (١٨٦٧ء، نور الہدایہ، ٩٩)

تسمیہ کے جملے اور مرکبات

تسمیہ خوانی

تسمیہ english meaning

affectionairatmospherechristening ; namingdesiregiving a namegiving a name tolovelustNamingpronouncing the name of Allah sayingrumoursaying |bismillah| [A ~اسم]spirittaking God|s namewind

Related Words of "تسمیہ":