تشبہ کے معنی
تشبہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَشَب + بَہ }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٢٧ء میں "ہدایت المومنین" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["مانند ہونا","مانند ہونا","مثل ہونا"]
شبہ شَباہَت تَشَبُّہ
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
تشبہ کے معنی
"سولتی قوم کے تشبہ سے نہیں بلکہ فارس کے رسم و رواج کے مطابق سلام کا دستور ایسا پڑ گیال ہے کہ رکوع کے قریب تک جھکنا ہوتا ہے۔" (١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١٦٩:٣)
"ہم کو غیرقوموں کا تشبہ شرعاً ناجائز ہے۔" (١٩٠٤ء، مقالات شبلی، ١٧٥:١)
تشبہ کے جملے اور مرکبات
تشبہ بالنساء, تشبہ تخلق
شاعری
- تیرے رخسار کو کس چیز سے دیجئے تشبہ
گل میں یہ آب نہیں شمع میں یہ تاب نہیں - تشبیہ ہے تمثیل، تشبہ بھی تمثل
ہر چند کہ ہیں مصدر تفعیل و تفعل