تعریہ کے معنی
تعریہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَع + رِیَہ }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٩١٠ء میں "معرکۂ مذہب و سائنس" میں مستعمل ملتا ہے۔
["عری "," عُور "," تَعْرِیَہ"]
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
تعریہ کے معنی
"تعریہ و تحلیل کے بطکی العمل اسباب نے. جغرافیائی رقبوں کی شکل تبدیل کر دی۔" (١٩١٠ء، معرکہ مذہب سائنس ٢٦٧)
"یہ ابرص جانور ایسے ہی ہیں جیسی کہ عکحاسی تختیاں جن کا تعریہ ہوا ہے لیکن جن کو نمایاں اور صاف نہیں کیا گیا۔" (١٩٤٧ء، مینڈلیت، ٤٤)
"ہاتھ کو پہلے ٤٠ درجہ تپش میں رکھیے تو ٣ درجہ تپشش کا پانی واضح طور پر سرد معلوم ہوگا اس طرح ٢٠ درجے پر پہلے سے تعریہ ٣ درجہ کے پانی کو قطعی طور پر گرم بنا دے گا۔" (١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں، ٥١٤)