تقدیر کے معنی
تقدیر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَق + دِیر }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مزیدفیہ کے باب تفصیل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ عربی سے اردو میں اپنی ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اپنا","وہ اندازۂ قدرت یا فطرت جو خدا تعالٰی نے ہر ایک چیز کے مادے میں رکھ دیا ہے"]
قدر قَدْر تَقْدِیر
اسم
اسم نکرہ
اقسام اسم
- جمع : تَقْدِیریں[تَق + دی + ریں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : تَقْدِیروں[تَق + دی + روں (و مجہول)]
تقدیر کے معنی
تقدیر بڑی چیز ہے دنیا میں کہ ہر شخص ہم رتبۂ اسکندرو دار انہیں ہوتا (١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٥١)
"مگر اس تقدیر پر یہ سوال باقی رہتا کہ وہ کیا چیز تھی جس سے انہیں نکاح ثانی سے باز رکھا" (١٩٠١ء، حیات جاوید، ٦:٢)
"اگر ایسا ہوتا تو جس طرح ہر انسان کے جسم عنصری کے ارکان مزاجی میں اعتدال حقیقی ہونے کی تقدیر پر یعنی چاروں عنصر مساوی ہوتے" (١٩٠٢ء، آفتاب شجاعت، ٣:١)
"رخ بمناسب نقاب مقدر ہے اور یہ تقدیر جائز اور بلیغ ہے" (١٨٦٦ء، خطوط غالب، ٣٤٤)
"اس شعر کی تقدیر یوں ہو گی" (١٧٩٤ء، امام ابو عبداللہ، جامع العلوم و حدائق الانوار، ١٣٤)
لیکن جس تقدیر پر دنبالے دار نہ ہوں تو کس طرح دوری ثوابت ہم معلوم کرسکیں" (١٨٣٣ء، مفتاح الافلاک، ٥٨)
تقدیر کے مترادف
بخت, تخمینہ, بھاگ, پیشانی
اندازہ, بخت, بھاگ, تخمینہ, سرنوشت, فیصلہ, قَدَّر, قسمت, لکھا, لیکھ, مشیت, مقدار, مقدر, مقسوم, نصیب, کرم, ہونی
تقدیر کے جملے اور مرکبات
تقدیر شکن, تقدیر پھوٹا, تقدیر پرست, تقدیر الہی, تقدیر آزمائی, تقدیر کا بدا, تقدیر کابل, تقدیر کا چکر, تقدیر کی خطا, تقدیر مبرم, تقدیر کا
تقدیر english meaning
Measuring; apportioning (subsistence or daily bread); orderingordainingdecreeing; thinkingconsideringsupposing; the ordaining of providence; the divine decree; predestination; fatedestinylot(rare) estimatedistinydivine dicreefatefirstfortuneluckpredestination
شاعری
- کبھو عاشق کے ترے جبہے سے ناخن کا خراش
خطِ تقدیر کے مانند مٹایا نہ گیا - شفا اپنی تقدیر ہی میں نہ تھی
کہ مقدور تک تو دوا کر چلے - تم میرے سینے پہ اپنا ہاتھ تو رکھ دو ذرا
دردِ دل پھر بھی نہ اچھا ہو تو یہ تقدیر ہے - لوگ کہتے ہیں دعاؤں میں اثر ہوتا ہے
میری تقدیر بدل جائے تو میں بھی جانوں - لٹا ہے کارواں جب آچکی ہے سامنے منزل
کہاں ٹوٹیں امیدیں اور کہاں تقدیر بگڑی ہے - مجھے اتنا بتادو‘ کون وہ تقدیر والا ہے
کہ جس کے واسطے مانگی دعائے زندگی تم نے - ہم کو تقدیر نے اس طرح کیا ہے یکجا
جیسے گلدان میں دو پھول گلے ملتے ہیں - جو سامنے ہے، سب ہے یہ، اپنے کیے کا پھل
تقدیر کی تو چھوڑیئے، تقدیر جو بھی تھی - ہے یُوں کہ عبارت کی زباں اور ہے کوئی
کاغذ مری تقدیر کا سادا بھی نہیں ہے - امجد یہ تقدیر تھی اس کی یا قدرت کا کھیل!
گرا جہاں پر رات کا پنچھی، تھوڑی دور اجالا تھا
محاورات
- اپنی اپنی تقدیر
- اپنی تقدیر (- قسمت) کو رونا
- اپنی تقدیر کو رونا
- اپنے تئیں پنجئہ تقدیر کے حوالے کرنا
- ایسی تقدیر کہاں
- تدبیر سے قسمت کی برائی نہیں جاتی۔ بگڑی ہوئی تقدیر بنائی نہیں جاتی
- تدبیر کند بندہ تقدیر کند خندہ
- تقدیر آزمانا
- تقدیر اچکنا۔ الٹنا یا بگڑنا
- تقدیر اونچی جگہ لڑنا