تمغا کے معنی
تمغا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَم + غا }
تفصیلات
iترکی زبان سے دخیل کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتاہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٧٣٩، کو "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تجارتی نشان","سونے اور چاندی کا بنا ہوا نشان جو انعام کے طور پر دیا جاتا ہے","سونے چاندی وغیرہ پر مہر","شاہی فرمان","معافی کی سند","معافی یا انعامی زمین","مہر سلطانی","نشان جو امیر آدمیوں کی گاڑیوں اور چیزوں پر بنایا جاتا ہے","نشان جو جانوروں پر لگائے جاتے ہیں","نشان جو حاکم یونیورسٹی یا کالج وغیرہ کی طرف سے دیا جاتا ہے۔ (دینا۔ لگانا۔ ملنا وغیرہ کے ساتھ)"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : تَمْغے[تَم + غے]
- جمع : تَمْغے[تَم + غے]
- جمع استثنائی : تَمْغاجات[تم + غا + جات]
- جمع غیر ندائی : تَمْغوں[تَم + غوں]
تمغا کے معنی
"باغ و تمغا ہر صوبے میں ایک جگہ لیا جاتا تھا" (١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ٢٧٧)
"محاصل صوبہ، بنگالہ بطریق تمغا نام کمپنی انگریز بہادر سند بادشاہ سے لکھوائی"۔ (١٨٩٢ء، سوانحات سلاطین اودھ، ٧٧:١)
حضرت ہجر کو زمانے نے شہرت عام کا تمغہ نہیں عطا کیا"۔ (١٩٠٣ء، مضامین چکبست، ١٩)
"مرزا کے کھلے ہوئے دل اور کھلے ہوئے ہاتھ نے ہمیشہ مرزا کو تنگ رکھا مگر اس تنگدستی میں بھی امارات کے تمغے قائم تھے"۔ (١٨٨٠ء، آب حیات، ٨٠٥)
"پھر میرے پر تمغا اور علامات جدا جدا ہیں" (١٨٧٧ء، طلسم گوہر بار، ١٩٤)
"آخر بنا پر تمغائے صاجقرانی وہ مروج دین یزدانی راضی ہوا" (١٨٩٠ء، بوستان خیال، ١٣٠:٦)
"تمغا وہ نشان تھا جس سے جانوروں کو داغ دیا جاتا تھا اور باج اراضی کے محاصل کے لیے مخصو ص تھا"۔ (١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٨٥١:٣)
اس بت کافر کا تمغا اور بھی قاتل ہوا رشتہ زنار ڈورا بن گیا تلوار میں (١٨٥٣ء، دیوان برق، ٢٢٤)
تمغا english meaning
Stamp (on goldsilver)seal; brand or mark (on an animal); trademark; device on a shield; arms or armorial bearings; a medal; a diploma; a tax on travellersa biera coffina corpsea litterMedalReward