تنور کے معنی
تنور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَن + نُور }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ اردو میں ثلاثی مزید فیہ کے باب سے داخل ہوا۔ ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ آیا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" کے قلمی نسخے میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایسا مسالہ لگانا جِس سے بال اڑ جائیں","دور سے آگ کو دیکھنا","دیکھو (تندور) روٹی پکانے کی بھٹی یا تغار","روٹی پکانے کی بھٹی یا تغار"]
نار نار تَنُّور
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : تَنُّوروں[تَن + نُو + روں (و مجہول)]
تنور کے معنی
١ - روٹی یا شیرمال وغیرہ پکانے کی بھٹی جو بڑے مٹکے سے ملتی جلتی لوہے یا مٹی کی بنی ہوئی ہوتی ہے اسے زمین میں گاڑ دیا جاتا ہے اس میں آگ جلتی ہے گرم ہو جانے پر اس کے اوپر کے حصے میں روٹی لگائی جاتی ہے اور پک جانے پر نکال لی جاتی ہے، تندور۔
"جب ایک دن ان کی بیوی روٹی پکا کر اٹھیں تو تنور ابلنا شروع ہوا تھا۔" (١٩٣٤ء، قرآنی قصے، ١٥)
٢ - وہ حوض جس میں کاغذ بنانے کے لیے مسالہ تیار کیا جاتا ہے۔ (فرہنگ آنند راج)
تنور کے جملے اور مرکبات
تنور چڑیا, تنورچی, تنورخانہ
تنور english meaning
an oven; a stoveAn ovendiscerningof penetrating intellectsagacious
شاعری
- پیری میں گرچہ آتش دل وہ نہیں رہی
تو بھی تنور سینہ سے آتی بھبک تو ہے - اس کے مزاج گرم کی کیا شرح کیجئے
ہے آگ کا بھبھوکا کہ تنور ہے مزاج - بھٹیاری کے تنور پہ نانا کی فاتحہ
حلوائی کی دکان پہ دادا کی فاتحہ - پیڑا ہر ایک اس کا ہے برفی و موتی چور
ہرگز کسی طرح نہ بجھے پیٹ کا تنور - مصطفیٰ ٹھانوں ازل تھی دئے ہیں حیدر کوں
جنے شک لیاوے پکے جیوں کہ تنور بَبَاخ - مصطفیٰ ٹھانوں ازل تھی دئے ہیں حیدر کوں
جنے شک لیاوے پکے جیوں کہ تنور طَبَاخ
محاورات
- تنور بازی اور اللہ راضی
- تنور سے بچنے کے لئے بھاڑ میں گرے
- تنور گرم ہونا
- تنور کی سوجھنا