جائے گیر

{ جا + اے + گِیر }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |جائے| کے ساتھ فارسی مصدر |گرفتن| سے ماخوذ صیغہ امر |گیر| بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٧٨٤ء میں "مثنویات حسن" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : جائے گِیروں[جا + اے + گی + روں (و مجہول)]

جائے گیر کے معنی

١ - جگہ لینے والا، متمکن، جاگزین، جگہ لیے ہوئے، بیٹھا ہوا۔

 بچھائے ہوئے مرگ چھالے فقیر لب نہر تڑکے سے ہیں جائے گیر (١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ٣٨)