جرأت کے معنی

جرأت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ جُر + اَت }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ ١٧٤١ء میں "دیوان شاکر ناجی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بے باکی","جگر داری","دل گردہ","دل گروہ","سورما پن"]

جرء جُرْأَت

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : جُرْأَتیں[جُرْ + اَتیں (یائے مجہول)]
  • جمع غیر ندائی : جُرْأَتوں[جُرْ + اَتوں (واؤ مجہول)]

جرأت کے معنی

١ - بہادری، دلیری، شجاعت، مردانگی۔

"یہ ایک ایسا اہم اور نازک فرض تھا کہ میں مدت تک اس کے ادا کرنے کی جرأت نہ کر سکا۔" (١٩١١ء، سیرۃ النبی، ٥:١)

جرأت کے مترادف

بہادری, شجاعت, ہمت

بسالت, بطالت, بہادری, بیباکی, جگرا, جوانمردی, چالاکی, حوصلہ, دلاوری, دلیری, شجاعت, شوخی, مخاطرہ, مردانگی, ہمت

جرأت english meaning

audacityboldnessbraveryCouragedaredaringdaringnesstemeritytransfer deedvalour

شاعری

  • کب تھی جرأت رقیب کی اتنی
    تم نے بھی کچھ کیا تغافل سا!
  • کچھ مجھے جرأت ہوئی‘ کچھ اُن کی آنکھیں جھک گئیں
    ہوتے ہوتے یونہی اظہار تمنا ہوگیا
  • جرأت میں بھی ہمت میں بھی ہے حیدر ثانی
    عباس سے ہے آس وہی لائے گا پانی
  • ہم سے کیا حاصل پھپائے ہم بھی ہیں آفت زدے
    کیوں نہیں کرتا ہے جرأت ہم سے تو اظہار عشق
  • جرأت سے گرچہ زرد ہوں پر مانتا ہے کون
    منہ لال جب تلک نہ کروں پانچ سات کا
  • عالم میری آنکھوں میں جو اندھیرہے جرأت
    جانے کا ارادہ ہے یہ کس رشک قمر کا
  • سادگی و پرکاری بیخودی و ہشیاری
    حسن کو تغافل میں جرأت آزما پایا
  • جوں ہی وہ باولا گھر جاتے ہیں وہیں تڑپ کر ہم اک بار
    بات کے کہتے مرگئے جرأت بڑی ہماری بات رہی
  • جرأت کے پھنسے عام میں تب مرغ معانی
    جب بانٹے نشے فہم اور ادراک کے ڈورے
  • اس غزل کا تیری جرأت کیا کہیں ہم بندوبست
    تونے ہراک شعر میں مضمون نو بستہ کیا

محاورات

  • ایک کو بھی جرأت نہ ہوئی
  • جرأت کا دم بھرنا
  • جلاہے کی (مسخر کی) مسخری ماں بہن سے (کے ساتھ) دوسروں کے ساتھ مذاق کرنے کی جرأت نہیں

Related Words of "جرأت":