جراحت کے معنی
جراحت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جَرا + حَت }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٤٩ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m[]
جرح جَراح جَراحَت
اسم
اسم کیفیت ( مذکر، مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : جَراحْتیں[جَراح + تیں (یائے مجہول)]
- جمع غیر ندائی : جَراحْتوں[جَراح + توں (و مجہول)]
جراحت کے معنی
لطف جراحت اور بھی خستہ و زار کو ملے چاندنی رات میں کوئی سیر ہو تازہ گل کھلے (١٩٢٩ء، مطلع انوار، ٤٦)
سنائیں کھینچ لی ہیں سر پھرے باغی جوانوں نے تو سامان جراحت اب اٹھا لیتی تو اچھا تھا (١٩٥٥ء، مجاز، آہنگ، ٨٨)
جراحت کے مترادف
چیر, زخم, گھاؤ
چیر, ریش, زخم, قرح, گھاؤ
جراحت english meaning
a wound; a sorea soreA woundmeals thus servedpiece of cloth spread on ground for serving dishes ontable cloth
شاعری
- گو ضبط کرتے ہوویں جراحت جگر کے زخم
روتا نہیں ہے کھول کے دل راز دار عشق - تم نے خندۂِ گل کو دور ہی سے دیکھا ہے
ہم نے خندۂِ گل میں دیکھ لی جراحت بھی - کم جو کورشید جہاں تاب کی حدت ہوگی
راحتوں سے بدل ایذاے جراحت ہوگی - تجھے کیا بتاوں کہ دل میں کیوں طلب جراحت یاس ہے
یہ حدیث لذت عشق ہے کہ برون فہم و قیاس ہے - سر ترت اوس بچارے کے پرزے کو کاٹ
جراحت پر اوس کے لہو لائے داٹ - خالی شگفتگی سے جراحت نہیں کوئی
پر زخم یاں ہے جیسے کلی ہو بکس رہی - تو نے خود مرا دامن کتنی بار کھینچا ہے
میں نے ہر جراحت کو قہقے سے سینچا ہے - کھانے کو جراحت تھے پینے کے تئیں خوں تھا
سبساتھ کے لوگوں کا احوال دِگرگوں تھا - نہ لگانا تھا تجھے سنگ جراحت جراح
بن گئے دل کے جو یک لخت یہ پھوڑے پتھر - گلہائے جراحت کو عجب حسن سے بانٹا
نکلی نہ کوئی شاخ نہ الجھا کوئی کانٹا
محاورات
- پیکاں از جراحت بدر آید آزار درد دل بماند
- نمک بر(جراحت) زخم ہونا