جشن کے معنی
جشن کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جَشْن }
تفصیلات
iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦١٤ء میں "بھوگ بل" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بول بالا","تاریخ تخت نشینی کا جلسہ یا مہمانی","خوشی کا دن","خوشی کی محفل یا مجلس","روز عید","فرخندہ خالی","مجلس عیش و نشاط","مجلسِ عیش و نشاط","محفل طرب","محفل نشاط"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : جَشْنوں[جَش + نوں (و مجہول)]
جشن کے معنی
"وطن چھوڑ کر نکلے لیکن اس شان سے نکلے کہ جشن کا دھوکا ہوتا تھا۔" (١٩١١ء، سیرۃ النبی، ٣١٨:١)
جشن کے مترادف
شادی, عیش, عید, میلہ
اُتشب, پرب, تہوار, جگ, جلسہ, خوشی, دعوت, شادمانی, شادی, عید, عیش, فرحت, لہربہر, مہمانی, میلہ, کامرانی
جشن کے جملے اور مرکبات
جشن نوروز, جشن بہاراں, جشن جمشیدی, جشن سال گرہ, جشن سدہ, جشن سیمیں, جشن طلائی, جشن طوی, جشن فیروزی, جشن ماہتابی
جشن english meaning
a banquetfeastfestivaljubilee; rejoicingjoya festivala jubileeroyal celebration of festivals
شاعری
- دوستو جشن مناؤ کہ بہار آئی ہے!!
پھول گرتے ہیں ہر اِک شاخ سے آنسو کی طرح - سورج کی اُجالے میں چراغاں نہیں ممکن
سورج کو بُجھادو کہ زمیں جشن منائے - یہ کس خوشی میں مناتے ہیں جشن اہلِ چمن
کلی کا خون ہوا ہے‘ کلی ہنسی تو نہیں - کچھ اس طرح ہے تری بزم میں یہ دل، جیسے
چراغِ شامِ خزاں، جشن نوبہار میں ہے - پڑھا کرتا ہے جشن بشن آئینہ کو جب دیکھے
کہاں ہے کوئی تیرے عاشق حشاش کا جوڑا - ماتم سبط رسول مدنی کرتی ہے
میں تو ہوں جشن میں تو بد شگنی کرتی ہے - جشن نوروز ہند ہولی ہے
راگ رنگ اور بولی ٹھولی ہے - جو دعا گو ہیں ترے ان کی دعائیں ہوں قبول
صبح جشن طرب افزا میں ہو دائم خنداں - سن کر نوید جشن کی شاہی پیام سے
گھی کے چراغ ہم نے جلائے ہیں شام سے - دو جا دینج سو ایک نامرد تھا
جشن کوں بھوت اور لواطت کیا
محاورات
- جشن کرنا یا ہونا
- جشن کرنا یا منانا
- مرگ انبوہ جشنے دارد