جلوہ گر کے معنی

جلوہ گر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ جَل + وَہ + گَر }

تفصیلات

iعربی زبان سے ماخوذ اسم |جلوہ| کے ساتھ فارسی لاحقۂ فاعلی |گار| کی تخفیف |گر| لگنے سے مرکب |جلوہ گر| بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٦٥٧ء میں "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آشکار کرنا","پيش کرنا","حاضر کرنا","رونق بخش","زمانہ حال","صاف صاف دکھانا","ظاہر کرنا","عياں کرنا","فاش کرنا","نظر میں"]

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

جلوہ گر کے معنی

١ - نمودار، ظاہر، نمایاں، رونق بخش۔

 دیکھ کر حسن محمد کہتے ہیں اہل نظر نور مطلق ہو گیا ہے جلوہ گر تعین میں (١٩٥٥ء، رباعیات امجد، ١٠٢:٣)

٢ - رونق کا سبب، ظاہر، روشن۔

 جب سے اہل حسن کی گردن پہ ہے احسان عشق حسن کے پیکر میں جب سے جلوہ گر ہے جان عشق (١٩١٦ء، نقوش مانی، ٣٠)

٣ - نمودار، نمایاں، رونق افروز۔

"چاند اپنی آب و تاب سے سطح آسمان پر جلوہ گر تھا۔" (١٩١٢ء، شہید مغرب، ٧)

جلوہ گر english meaning

clearmanifestconspicuoussplendidManifest

شاعری

  • پر کی بہار میں جو محبوب جلوہ گر تھے
    سو گردش فلک نے سب خاک میں ملائے
  • جلایا جس تجلی جلوہ گر نے طور کو ہمدم
    اُسی آتش کے پرکالے نے ہم سے بھی شرارت کی
  • ہے جلوہ گر وہ ہم میں پر آلودگی سے دور
    جس طرح عکس آب میں ہو ماہتاب کا
  • جلوہ گر جب سوں وو جمال ہوا
    نور خورشید پائمال ہوا
  • ہوئی جیوں جلوہ گر تجھ یار سوں مجھ دل میں بے تابی
    تپیں شعلہ نمن گرمی سوں غم کے تلملی انکھیاں
  • لگے پھیکی نظر میں اے ولی دکان حلوائی
    اگر ہو جلوہ گر بازار میں شیریں بچن میرا
  • ہے ترے پر مو سوں روشن جلوہ گر رنگ وقار
    کیا عجب گر تجھ سے لیوے درس نت تمکین کا
  • کھل زنگئی شب کی بد اختری
    ہوا جلوہ گر خسرو خاوری
  • جب سوں نو خط گل رو‘ جلوہ گر ہے گلشن میں
    سبزہ کہر بائی ہے‘ رنگ گل خزانی ہے
  • لشکر اسلام ہے خیرالورا کے سامنے
    ہیں ستارے جلوہ گر بدر الدجی کے سامنے

محاورات

  • اورنگ حکومت پر جلوہ گر ہونا
  • تخت حکومت (حکمرانی۔ سلطنت۔ شاہی یا فرمانروائی) پر جلوہ گر ہونا
  • جلوہ گر ہونا

Related Words of "جلوہ گر":