جماؤ کے معنی
جماؤ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جَما + اُو }{ جَما + او (و مجہول) }
تفصیلات
١ - جمنے والا، چپکنے یا منجمند ہونے کے قابل، قائم، مضبوط، پائیدار۔, iسنسکرت سے ماخوذ اردو مصدر |جمنا| سے حاصل مصدر ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٠٣ء میں "رانی کیتکی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بھیڑ بھاڑ","جمِ غفیر","جمنے کی خاصیت یا قابلیت","جمنے کی قابلیت","جمنے کے قابل"]
جَمْنا جَماؤ
اسم
صفت ذاتی, اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
جماؤ کے معنی
"لیکن ان میں سے کسی جماؤ کو بھی انجمن نہیں کہہ سکتے۔" (١٩٤١ء، حیوانی دنیا کے عجائبات، ١)
"دشمن کے جماؤ کو دیکھ کر . بم کے گولے پھینکتے ہیں۔" (١٩٢١ء، توپ خانہ، ٢٥)
"اکثر لوگ مہمات جنگ پر رہتے تھے . اس لیے سکونت خانہ داری کا جماؤ کم تھا۔" (١٨٦٨ء، مقالات محمد حسین آزاد، ٦٨:١)
"مجھے یہ عقیدہ صحیح معلوم ہوتا ہے کہ کوئی شعور بغیر توجہ یعنی بغیر جماؤ کے نہیں ہو سکتا۔" (١٩٣١ء، نفسیاتی اصول، ٩٢)
"غنیم کا شاہ نہایت محفوظ قلعے میں بیٹھا ہے میسرہ کے گوشہ میں اس کا جماؤ ہے۔" (١٩٠٧ء، سفرنامہ ہندوستان، حسن نظامی، ١٧)
"خون کے جماؤ کو دور کرنے کے لیے پانچ پانچ رتی کا سفوف دن میں تین چار بار دینے سے فائدہ ہوتا ہے۔" (١٩٢٦ء، خزائن الادویہ، ١٨٣:٣)
"یہاں زبان میں ایک جماؤ اور قوت اظہار کی بڑھتی ہوئی صلاحیت کا پتہ چلتا ہے۔" (١٩٧٥ء، تاریخ ادب اردو، ٨٠:١)
"محفل جماؤ پر تھی کہ ایک کالے کلوٹے موٹے تازے سفید پوش تشریف لائے۔" (١٩٤٣ء، دلی کا سنبھالا، ٥٧)
"لال سبز کائی ان پر اپنا جماؤ دکھاتی ہے۔" (١٩٤٠ء، آغا شاعر، خمارستان، ٨٠٠)
جماؤ english meaning
Capable of adhesion; fixedfirmenduring lastingcoagulationcohesionconcealmentconsolidationcrowdfreeze
شاعری
- ہاں نیزہ بازو آگے بڑھو نیزوں کو ہلاؤ
باندھو صفیں، بڑھاؤ رسالے، پرے جماؤ
محاورات
- جی میں جماؤ ہونا (دہلی)یا جگہ ہونا