جمال کے معنی
جمال کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جَم + مال }{ جَمال }حسن خوبصورتی
تفصیلات
iاصلاً عربی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور معنی میں ہی اردو میں مستعمل ہے ١٨٤٠ء میں "معارج الفضائل" میں مستعمل ملتا ہے۔, iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے اصلی حالت اور معنی میں ہی ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٨٢ء کو "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["خوبصورت ہونا","زیب و زینت","شانِ رحمت"], ,
جمل جَمَل جَمّال جَمِیل جَمال
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم کیفیت ( مذکر - واحد ), اسم
اقسام اسم
- لڑکا
- لڑکی
جمال کے معنی
"مضبوط بدوی جمال اونٹوں کی مہار پکڑے ہوئے . ادھر اُدھر دیکھتے بھالتے چلے جارہے ہیں۔" (١٩٠٥ء، حورعین، ٧٢:٢)
"جلال بغیر جمال کے ناقص و ادھورا ہے۔" (١٩٦٢ء، تاریخ جمالیات، ١٧١)
جمال کے مترادف
مزدور, اجمال[2], زینت, روپ, جلوہ, جوبن, تجمل
جلوہ, جَمَل, جوبن, حسن, حُسن, خوبصورتی, خوبی, دیدار, روپ, رُوپ
جمال english meaning
beautycomelinesspleasing ness; eleganceprettinesseleganceJamal
شاعری
- دل رفتہ جمال ہے اس ذوالجلال کا
مستجمع جمیع صفات و کمال کا! - ہے قسمتِ زمین و فلک سے غرض نمود
جلوہ وگرنہ سب میں ہے اُس کے جمال کا - چمن میں گل نے جو کل دعویٰ جمال کیا
جمالِ یار نے منھ اس کا خوب لال کیا - آگے جمال یار کے معذور ہوگیا
گل اک چمن میں دیدۂ بے نور ہوگیا - ذرا وصال کے بعد آئنہ تو دیکھ اے دوست!
ترے جمال کی دوشیزگی نکھر آئی - عمر کے ساتھ عجیب سا بن جاتا ہے آدمی
حالت دیکھ کے دکھ ہوا آج اس پری جمال کی - جمال یار کی رنگینیاں بیاں نہ ہوئیں
ہزار کام لیا ہم نے خوش بیانی سے - کوئی خوش جمال ہوگا‘ کوئی بے مثال ہوگا
ہمیں کس سے ہے محبت‘ تمہیں نام کیا بتائیں - مجھ سا مشتاقِ جمال ایک نہ پاؤگے کہیں
گرچہ ڈھونڈو گے چراغِ رخِ زیبا لے کر - ترے جمال کا یوں عکس ہیں ترے اصحاب
کہ جیسے چاند کا رشتہ ہے اپنے ہالے سے
محاورات
- آفتاب جمال طالع ہونا
- آگ لگا کر جمالو دور کھڑی
- بھس میں چنگی (یا چنگاری) ڈال بی جمالو دور کھڑی
- بھس میں ٹیمی (چنگی یا چنگاری ) ڈال جمالو دور کھڑی
- جمال بے کمال مثل گل بے خوشبو ہے
- جمال ہم نشیں درمن اثر کرد دگر نہ من ہماں خاکم کہ ہستم
- نقشہ جمالینا یا جمانا
- ہر کس را فرزند خود بہ جمال نماید و عقل خود بکمال