جناب کے معنی
جناب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جَناب }
تفصیلات
iاصلاً عربی زبان کا لفظ ہے اور عربی سے اردو میں اصلی حالت میں ہی ماخوذ ہے اور بطور اسم اور اسم صفت اور گا ہے بطور ضمیر مستعمل ہے۔ ١٨٠٢ء میں "باغ و بہار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک طرف ہونا","آپ روپ","بندہ پرور","جائے پناہ","خود بدولت"]
اسم
ضمیر شخصی ( واحد ), صفت ذاتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- ["جمع غیر ندائی : جَنابوں[جَنا + بوں (واؤ مجہول)]"]
جناب کے معنی
[" بس ہو چکی امید وفا آپ سے ہمیں بدلے ہوے ہیں ڈھنگ ابھی سے جناب کے (١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، دیوان، ٢٠٥)"]
["\"میرے باپ جناب مولوی نذیر احمد صاحب کے لیکچروں کا مجموعہ دو جلدوں میں . شائع کیا۔\" (١٩١٨ء، لکچروں کا مجموعہ (دیباچہ)، ٩:١)"]
[" گھستی جبیں جہاں ہے جا کر شہنشہی بھی اللہ کی کچھ ایسی اونچی جناب لکھی (١٩٠٦ء، مخزن، اگست، ٥٧)"]
جناب کے مترادف
آکا, درگاہ, قبلہ, حضرت
آپ, آستانہ, پہلو, جانب, جَنَبَ, چوکھٹ, حضرت, حضور, درگاہ, دہلیز, سَر, صحن, عالیجاہ, قبلہ, ڈیوڑھی, کنارہ
جناب کے جملے اور مرکبات
جناب میں, جناب اقدس, جناب والا
جناب english meaning
businessdealingsexcellencygive and takemajesymonetary transactionMr.Sirthe honourabletraffice (in)
شاعری
- افصح ہند ہیں آباد ہے اقلیم سخن
یا الہٰی رہیں آباد جناب ناسخ - اپنے دل کا ہے مجھے درد جناب ناصح
آپ خاموش رہیں اپ کا کیا جاتاہے - ہیں آج کیوں ذلیل کہ کل تک نہ تھی پسند
گستاخی فرشتہ ہماری جناب میں - جناب گائے کے مالک پہ قیمت خر ہے
جو کوئی چپکے سے دید تو امر آخر ہے - کمال الدین عاصی ہے جناب پاک میں تیری
محمد کی شفاعت اور خدا کی دید کا آزی - کون ہے آسماں جناب کس نے کیا انتخاب
حافظ روز آفتاب ماہ ہے باسدار شب - ہیں غیط میں جو بادشہ آسماں جناب
تھرارہا ہے رخ کی جلالت سے آفتاب - ناظم الملک بہادر وہ جناب عالی
دب گئے جس سے زمانے کے سب آشوب وفتن - آیا جو سر پہ ماہ امامت کے آفتاب
اترا فرس سے بہر تیمم وہ حق جناب - ہے کوئی آسماں جناب جس نے کیا یہ انتخاب
حافظ روز آفتاب، ماہ ہے پاسدار شب