جھولی
{ جھو (و مجہول) + لی }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |جھول| کے ساتھ |ی| بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے |جھولی| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٠١ء میں "باغ اردو، افسوس" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : جھولِیاں[جھو (و مجہول) + لِیاں]
- جمع غیر ندائی : جھولیوں[جھو (و مجہول) + لِیوں]
جھولی کے معنی
"یہ جھولی والا فقیر گھر بہ گھر نہیں جاتا۔" (١٩١٣ء، انتخاب توحید، ٨)
"شرارہ نے اپنے گلے کے سانپ اتار کر اپنی جھولی میں بند کر لیے۔" (١٩٣٠ء، بیگموں کا دربار، ٣٠)
"انہوں نے رومال الٹا، میں نے جھولی میں امرود لیے۔" (١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٦٨)
"سبز کپڑے پہنے گلے میں سبز کفنی جھولی ڈالی۔" (١٨٨٥ء، بزم آخر، ٤٧)
"کوئی ایک ہی بچہ دیکر رہ جاتی ہے اور کوئی ایک ہی جھولی میں دس دس بچے رکھتی ہے۔" (١٩٠٦ء، مخزن، نومبر، ١٠)
مترادف
آغوش, گود, دامن, تھیلی
مرکبات
جھولی دار, جھولی کھپر
انگلش
["A bag","sack","pouch","wallet; pendulous belly (of an ox); a sheet used as a fan in winnowing; a trick in wrestling"]