جھوٹا
{ جُھو + ٹا }
تفصیلات
iجھوٹ سے اسم فاعل ہے جوکہ بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء میں "سب رس" میں استعمال کیا گیا۔
["جُھوٹ "," جُھوٹا"]
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : جُھوٹی[جُھو + ٹی]
- جمع : جُھوٹے[جُھو + ٹے]
- جمع غیر ندائی : جُھوٹوں[جُھو + ٹوں (و مجہول)]
جھوٹا کے معنی
"اسے کلرکوں کا جھوٹا اٹھانے میں باک نہ تھا" (١٩٤٣ء، جنت نگاہ، ١٨٢)
کر لیا عہد کبھی کچھ نہ کہیں گے منہ سے اب اگر سچ بھی کہیں تم ہمیں جھوٹا کہنا (١٨٧٢ء، مراۃ الغیب، ٦٥)
"جہاں قلعی کھلی بس وہ جھوٹی عزت رخصت ہوئی"۔ (١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٤٦)
"جھوٹی توقعات اور فانی ضروریات حقیقت سے مغلوب ہو گئیں"۔ (١٩٣١ء، سیدہ کا لال، ٢٥٣)
"حقیقتاً وہ روپے وغیرہ جھوٹے تھے"۔ (١٩٣٦ء، گرداب حیات، ٦)
خاک میں ضد سے ملاؤ نہ مرے آنسو کو سچے موتی کو مناسب نہیں جھوٹا کہنا "گوٹا کناری مثل اور کے جھوٹا نہ تھا" (١٨٧٢ء، مراۃ الغیب، ٦٥)(١٩٢٤ء، خونی راز، ٢٢)
"اس میں سونا پڑے تو دوسروں کے جھوٹے لحاف کی ضرورت نہ بستر کا ٹنٹا"۔ (١٩٤٣ء، دلی کی چند عجیب ہستیاں، ٤٧)
"جو کچھ اس کا جھوٹھا پاتے تھے کھاتے تھے"۔ (١٨٠٣ء، اخلاق ہندی، ٥٥)
"مشک افشاں کہاں گئی . مل جائے تو گرفتار کروں مطلب حاصل کر کے یہاں لے آؤں گا، میرا جھوٹا قدرت پاویں شوق سے کھاویں"۔ (١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٨٥:٣)
ہے ہاتھ کا اس قدر وہ سچا جھوٹوں کو بھی ہو نہ وار جھوٹا
ہوا بخت دامن سے جب ان کے سچا ہوا ہاتھ اپنی رسائی کا جھوٹا
مرکبات
جھوٹا دعوی, جھوٹا سچا, جھوٹا گواہ, جھوٹے منہ, جھوٹا بٹ, جھوٹا پیمانہ, جھوٹا رونا, جھوٹا قفل, جھوٹا کام, جھوٹا کوئلہ, جھوٹا گوہر, جھوٹا لپاٹی, جھوٹا موتی, جھوٹا نگ, جھوٹا وعدہ, جھوٹا ہاتھ
انگلش
["Touched (by food)","defiled"]