جہاد کے معنی
جہاد کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جِہاد }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مزید فیہ کے باب سے حاصل مصدر ہے اور ایک اسلامی اصطلاح ہے جو اسلام کے ساتھ ہی برصغیر میں آئی، خاور نامہ میں ١٦٥٩ء میں مستعمل ہے۔, m["کوشش کرنا","اس سے لڑنا جو فرائضِ مذہبی میں حارج ہو","معرکہ کفرو اسلام","نفس کُشی","کافروں سے جنگ"]
جہد جِہاد
اسم
اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : جِہادوں[جِہا + دوں (و مجہول)]
جہاد کے معنی
جہاد فرض کفایہ ہے ہر مسلمان پر واجب نہیں۔ (١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ٤٦:٢)
"عیسائی مصنفین نے بالاتفاق جہاد سے اس کے اصلی معنی، جفاکشی، کوشش، زور اور محنت کے ساتھ کام کرنے کے لیے ہیں"۔ (١٩١٢ء، تحقیق الجہاد، ١٨٩)
جہاد کے مترادف
غزوہ
جدوجہد, جنگ, جَہَدَ, سرگرمی, سعی, غزا, غزوہ, قتال, کوشش
جہاد کے جملے اور مرکبات
جہاد بالسیف, جہاد بالقلم, جہاد بالعمل, جہاد بالمال, جہاد اکبر, جہاد حریت
جہاد english meaning
A war waged by Muslims against infidels; a crusade(Religious) warAn islamic religious war against infidelsgeneral publicpeople belonging to all strata of societysupreme effort |A~جہد|the high and the low
شاعری
- پیاسے کی جنگ تھی کہ علی کا جہاد تھا
جو زد پہ آگیا وہی دم میں بیاد تھا - کہا عابد نے حسرت ہے جہاد پاک کی مجکو
نہیں اٹھ سکتا میں امراض حار وحاد نے مارا - بس ہوچکا جہاد یہ کھدر کا عہد ہے
تلوار پھینک پھانک کے چرخا جلائیے - پہنچا ہوں کب میں آن کے راہ مراد پر
خیبر شکن کا لال چڑھا ہے جہاد پر - مارے گئے جہاد میں جس دم وہ شیر نر
رُخصت ہوئے حسین سے عباس نامور