حاضر کے معنی
حاضر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ حا + ضِر }
تفصیلات
iاصلاً یہ عربی زبان کا لفظ ہے اور ثلاثی مجرد کے باب سے ہے۔ عربی میں صفت فاعل کے طور پر مستعمل ہے اور اردو میں بھی بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٥٠٣ء کو "نوسرہار، اردو ادب" میں مستعمل پایا گیا۔, m["(صرف) صیغہ مخاطب","دست یاب","قناعت پسند"]
حضر حاضِر
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : حاضِرِین[حا + ضِرِین]
- جمع استثنائی : حَضْرات[حَض + رات]
حاضر کے معنی
حاضر ہیں کلیسا میں کباب و مئے گل گوں مسجد میں دھرا کیا ہے بجز موعظہ و پند (١٩٣٥ء، بال جبریل، ٣٣)
"مضارع واحد غائب واحد حاضر، جیسے، آئے، جائے، کھائے، گائے وغیرہ۔" (١٩٧٧ء، اردو املا اور رسم الخط، ٣٧)
حاضر کے مترادف
موجود
آمادہ, پیشرو, تیار, سامنے, فراہم, قانع, مستعد, مطمئن, موجود, مہیا, میسر, کھڑا
حاضر کے جملے اور مرکبات
حاضر دماغ, حاضر جوابی, حاضرالوقت, حاضر باش, حاضر جواب, حاضر دماغی, حاضر طبع, حاضر و غائب, حاضر و ناظر, حاضرین جلسہ, حاضر ضامن, حاضروغائب, حاضر امام
حاضر english meaning
(fig.) sun(gram) the second personagreeableat handin attendanceready willing
شاعری
- حاضر ہوں میں بھی‘ حاضر ہے دل بھی
دل بھی تمہارا‘ میں بھی تمہارا - آگے پیچھے دیکھ کر بولا کہ او
کوئی یاں حاضر نہیں ہے نابکار - یہاں بھی تو حاضر میں حجت نہےں
یہ دل ہو جو حضرت سلامت پسند - مشکل کشائے حاضر و غائب حسین ہے
خورشید و ماہ مکہ و یثرب حسین ہے - حرام خور رقیبوں سے کیا اشارے ہیں
ادھر کو دیکھیے حاضر نمک حلال بھی ہے - حاضر ہیں ساقیا ترے درپر یہ میگسار
بارانی سحاب کرم کے امیدوار - حاضر مقربان حریم خدا تمام
کہتا تھ الصلوٰة کوئی‘ کوئی و السلام - سجدہ کبھی تھا گاہ قعود اور کبھی سلام
تھے کس حضور قلب سے حاضر وہ تشنہ کام - اس وقت یہ کیوں توبہ کیا جائے منجے
توبہ شکناں ہور نگاراں حاضر - حاضر ہے گو پسند ہو کیا دل کا مول ہے
قیمت کو پوچھتے ہو تو سونے کی تول ہے
محاورات
- آستاں بوسی کو حاضر ہونا
- آستاں پر حاضر ہونا
- جان حاضر ہے
- جب دیکھو تب حاضر میاں (مٹھو) نھتو کا اٹالا
- چھور ڈھور دونوں حاضر ہیں
- حاضر جوابی
- حاضر گیدی دور جہنمی
- حاضر مارے غافل روئے
- حاضر میں حجت نہیں غیب کی تلاش نہیں
- حاضر میں حجت نہیں غیر حاضر کی تلاش نہیں