حسب کے معنی
حسب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ حَسَب }{ حَسْب }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء میں میر کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, ١ - بموجب، موافق، مطابق (بیشتر تراکیب میں مستعمل)۔, m["پیش بندی کرنا","جیسا کہ","دیکھئے: حَسَب","سلسلہ خاندان","شریف خاندان میں پیدا ہونا","شمار میں لینا","شمار کرنا","عالی خاندان","عدد جو شمار کیا جائے","ماں کی طرف کا سلسلہ"]
حسب حَسَب
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), متعلق فعل
حسب کے معنی
"ان کے حسب میں ساری خوبیاں ہیں اور شب قبیلہ معافر ہے۔" (١٩٦٨ء، اندلس تاریخ و ادب، ٨٢)
"محتسب تقی الدین کے حق میں امیرین مکہ ریشہ اور عطیفہ کی جانب سے سرحسب ادا ہو چکی تھی۔" (١٩٥١ء، سفرنامہ ابن بطوطہ، ١٦٣:١)
حسب کے جملے اور مرکبات
حسب و نسب, حسب عادت, حسب معمول, حسب توفیق, حسب حال, حسب خواہش, حسب دستور, حسب روایت, حسب ضرورت, حسب الطلب
حسب english meaning
computing; consideringreflecting upon; sufficiency; A number counted; numbercomputation; amountquantitymeasureproportionvalue; statecondition; waymodemanner; relations (of a person)pedigreelineagenobilityreligionAccording toaccordancebeautydowngrasein conformity withlovelinessproprietyput onwear
شاعری
- میں والدین کو یہ بات کیسے سمجھاؤں
محبتوں میں حسب اور نسب نہیں ہوتا - الہٰی پھر اسے اباد و شاد دیکھیں ہم
الیٰی پھو اسے حسب مرادیکھیں ہم - ترے دیکھنے والے دل دیکھتے ہیں
حسب پوچھتا ہے نہ کوئی نسب کچھ - دیتی ہے شان کریمی اسے حسب دلخواہ
تیری درگاہ سے بھرتا نہیں سائل خالی - آتش كا شعر مہر ہی اپنی بھی حسب حال
جاہ و حشم فلك نی دیا خسروانہ كیا - میں نے اکبر سے کہا آئیے حجرے میں مرے
اس چٹائی پہ نمازیں پڑھیں حسب دستور - مجھ پر ولی ہمیشہ دلدار مہرباں ہے
ہر چند حسب ظاہر طناز ہے سراپا - چلی جاتی ہے حسب قدر بلند
دور تک اس پہاڑ کی ہے ڈانگ - توں محبوب ہے ذات ونتی گنبھیر
حسب ہور نسب میں نہیں تج نظیر - ظالم کسی کے فخر کو ہم مانتے ہیں کب
روشن ہے آفتاب سے اپنا نسب حسب