حصہ کے معنی
حصہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ حِص + صَہ }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم مشتق ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٠٣ء کو "لازم المبتدی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(حَصَّ۔ کاٹنا)","جائداد میں ایک جز کی ملکیت","جزو کتاب","سر رشتہ (قانون)","کمپنی کا وہ جز جو علیحدہ بیچا جائے (کرنا ہونا کے ساتھ)"]
حصص حِصَّہ
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : حِصّے[حِص + صے]
- جمع : حِصّے[حِص + صے]
- جمع غیر ندائی : حِصَّوں[حِص + صَوں (و مجہول)]
حصہ کے معنی
"ہم اس کے کرائے کا حصہ ادا کریں گے" (١٩٦٥ء، خلافت بنو امیہ، ١٣١:١)
"سقول میں ایک شادی ہوئی تو پوری برادری کو دہرا کھانا کھلایا گیا اور بہنگیوں میں گھر گھر حصے بھیجے گئے" (١٩٦٢ء، ساقی، کراچی، جولائی، ٤١)
غیر خواہاں ہو ترے وصل کا اے یار تو کیا حصۂ خضر جو ہے بختِ سکندر میں نہیں (١٨٤٦ء، آتش، کلیات، ١٠٦)
"عام بنکوں کی طرح عالمی بنک کا بھی سرمایہ مقرر ہے اور ہر ممبر ملک کو اس سرمائے کے حصے خریدنے پڑتے ہیں" (١٩٥٢ء، امن کے منصوبے، ٥٩)
"اور اس کے بنانے میں زیادہ ترحصہ خود اہل ملک یعنی ہندوؤں کا تھا" (١٩٣٦ء، خطبات عبدالحق، ٧٥)
"دنیا کے حیوان دوبڑے حصوں میں تقسیم ہیں صلبی اور غیر صلبی" (١٩٣٢ء، عالم حیوانی، ٣٤)
"اس اثنا میں روسیوں نے ایک حصہ فوج کو سامنے کی ڈھالو پہاڑی بھیج دیا" (١٨٨٠ء، فسانۂ آزاد، ١٨٧:٣)
ناجی ہے وہ اس نام کو لے گا جو دین سے یہ حسن میں دس حصہ زیادہ ہے حسن سے (١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٨:٢)
"اس کے احسانات جو ملک اور قوم پر ہیں، وہ حصہ اور شمار کے اندازہ سے باہر ہیں" (١٨٩٩ء، مقالات حالی، ٥٢:٢)
طفلی و جوانی اون کے غم میں گزری اب بھائی کے داغ اوٹھانے کا قصا ہے (١٨٧٩ء، سالک (قربان علی لیگ)، کلیات، ٣٧٧)
"جناب میں نے کام ہی کون سا کیا جس کا حصہ مانگوں" (١٩١٠ء، انقلاب لکھنؤ، ١٠٠:٢)
"سلیم احمد مرحوم کا مذکورہ مضمون ان کی غیر مکمل تصنیف بابائے جدیدیت کا ابتدائ حصہ تھا" (١٩٨٦ء، جنگ، کراچی، ٢٤، اپریل، ١١١)
"اگر نانی ہووے تو دادی بہتر ہے بہنوں سے اس واسطے کہ دادی بھی حصہ ماں کا رکھتی ہے" (١٨٦٧ء، نورالہدایہ، ٨٨:٢)
"چھتہ سے ملا ہوا ہی میر صاحب کا مکان تھا مردانہ کا کوئی حصہ نہ تھا پھر بھی ڈیوڑھی سےکام نکال لیا جاتا تھا" (١٩٣٠ء مضامینِ فرحت، ١٠٦:٢)
"وادی کا شمالی حصہ ہجراں کہلاتا ہے" (١٩٧٣ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٤٠٩:٨)
"اول حصہ رات کا گزر گیا پھر اوس کو غار کی طرف لے آیا" (١٨٨٨ء، تثنیف الاسماع، ١٥٥)
حصہ کے مترادف
رسد, درجہ, شعبہ, بخش, بھاجی[2], چندا, بخرہ, ڈویژن, جزو, رول[1], پارہ[1]
انس, باب, بانٹ, بخرہ, بھاگ, پارا, تقسیم, جز, جگہ, سرشتہ, صیغہ, علاقہ, قسم, لخت, مقالہ, مقام, نوع, ٹکڑا, کانڈ, کمرہ
حصہ english meaning
partportionlotsharedivision; dividend; class; compartment(col. for شان only as)division
شاعری
- فرق
کہا اُس نے دیکھو‘
’’اگر یہ محبت ہے‘ جس کے دو شالے
میں لپٹے ہوئے ہم کئی منزلوں سے گزر آئے ہیں!
دھنک موسموں کے حوالے ہمارے بدن پہ لکھے ہیں!
کئی ذائقے ہیں‘
جو ہونٹوں سے چل کر لہُو کی روانی میں گُھل مِل گئے ہیں!
تو پھر اُس تعلق کو کیا نام دیں گے؟
جو جسموں کی تیز اور اندھی صدا پر رگوں میں مچلتا ہے
پَوروں میں جلتا ہے
اور ایک آتش فشاں کی طرح
اپنی حِدّت میں سب کچھ بہاتا ہُوا… سنسناتا ہُوا
راستوں میں فقط کُچھ نشاں چھوڑ جاتا ہے
(جن کو کوئی یاد رکھتا نہیں)
تو کیا یہ سبھی کچھ‘
اُنہی چند آتش مزاج اور بے نام لمحوں کا اک کھیل ہے؟
جو اَزل سے مری اور تری خواہشوں کا
انوکھا سا بندھن ہے… ایک ایسا بندھن
کہ جس میں نہ رسّی نہ زنجیر کوئی‘
مگر اِک گِرہ ہے‘
فقط اِک گِرہ ہے کہ لگتی ہے اور پھر
گِرہ در گِرہ یہ لہو کے خَلیّوں کو یُوں باندھتی ہے
کہ اَرض و سَما میں کشش کے تعلق کے جتنے مظاہر
نہاں اور عیاں ہیں‘
غلاموں کی صورت قطاروں میں آتے ہیں
نظریں جُھکائے ہوئے بیٹھ جاتے ہیں
اور اپنے رستوں پہ جاتے نہیں
بات کرتے نہیں‘
سر اُٹھاتے نہیں…‘‘
کہا میں نے‘ جاناں!
’’یہ سب کُچھ بجا ہے
ہمارے تعلق کے ہر راستے میں
بدن سنگِ منزل کی صورت کھڑا ہے!
ہوس اور محبت کا لہجہ ہے یکساں
کہ دونوں طرف سے بدن بولتا ہے!
بظاہر زمان و مکاں کے سفر میں
بدن ابتدا ہے‘ بدن انتہا ہے
مگر اس کے ہوتے… سبھی کُچھ کے ہوتے
کہیں بیچ میں وہ جو اِک فاصلہ ہے!
وہ کیا ہے!
مری جان‘ دیکھو
یہ موہوم سا فاصلہ ہی حقیقت میں
ساری کہانی کا اصلی سِرا ہے
(بدن تو فقط لوح کا حاشیہ ہے)
بدن کی حقیقت‘ محبت کے قصے کا صرف ایک حصہ ہے
اور اُس سے آگے
محبت میں جو کچھ ہے اُس کو سمجھنا
بدن کے تصّور سے ہی ماورا ہے
یہ اِک کیفیت ہے
جسے نام دینا تو ممکن نہیں ہے‘ سمجھنے کی خاطر بس اتنا سمجھ لو
زمیں زادگاں کے مقدر کا جب فیصلہ ہوگیا تھا
تو اپنے تحفظ‘ تشخص کی خاطر
ہر اک ذات کو ایک تالہ ملا تھا
وہ مخصوص تالہ‘ جو اک خاص نمبر پہ کُھلتا ہے لیکن
کسی اور نمبر سے ملتا نہیں
تجھے اور مجھے بھی یہ تالے ملے تھے
مگر فرق اتنا ہے دونوں کے کُھلنے کے نمبر وہی ہیں
اور ان نمبروں پہ ہمارے سوا
تیسرا کوئی بھی قفل کُھلتا نہیں
تری اور مری بات کے درمیاں
بس یہی فرق ہے!
ہوس اور محبت میں اے جانِ جاں
بس یہی فرق ہے!! - یہ تو ہے کھیل کا حصہ امجد
کس لیے شکوۂ بے داد کروں - وہ زعفرانی پلوور اسی کا حصہ ہے
کوئی جو دوسرا پہنے تو دوسرا ہی لگے - ایک دل اور فرد فرد حصہ موے مژہ
ہاں اب اے تیغ نگاہ دیکھیں تری تقسیم کو - رنج اٹھاوے گر رقیب مبتذل محروم ہے
نعمتوں مےں خوان کے حصہ نہیں مزدور کا - غیر خواہاں ہو ترے وصل کا اے یار تو کیا
حصہ خضر جو ہے بخت سکندر میں نہیں - ناجی ہے وہ اس نام کو لے گا جو دبن سے
یہ حسن میں دس حصہ زیادہ ہے حسن سے - ہم سے یہ کیا ناخوش و قائم سے خوش
جو ہو میاں حصہ رسد چاہیے - دیا بانٹ کر ایک حصہ تمام
قیامت تلک ایک بندوں کے نام - تسبیح شیخ نے لی، محبت نے زلف یار
دونوں کا حصہ روز ہی آپس میں ہٹ گیا
محاورات
- آدھاحصہ۔ آدھا رہ جانا
- باندھ کیسہ کھا ہریسہ۔ باندھ کیسہ لے حصہ
- بڑے چور کا حصہ نہیں
- پانی میں مچھلی۔ نو نو ٹکڑے حصہ
- چڑیا کی چونچ (بیسواں حصہ) میں چوتھائی حصہ
- حصہ تیرا تہائی اتنا برتن کیوں لائی