حمیت کے معنی

حمیت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ حَمیْ + یَت }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٠٥ء کو "آرائش محفل" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["روکنے کا حکم دینا","عزت کا احساس","منع کرنا","ناقابل حصول یا محفوظ چیز"]

حمی حَمِیَّت

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : حَمِیَّتیں[حَمیْ + یَتیں (ی مجہول)]
  • جمع غیر ندائی : حَمِیَّتیوں[حَمیْ + یَتوں (واؤ مجہول)]

حمیت کے معنی

١ - غیرت، شرم، ننگ۔

"غیرت اور حمیت اجازت نہیں دیتی کہ ننھے ننھے بچوں کی پیاس بجھنے سے پہلے اپنی پیاس بجھائی جائے۔" (١٩٧٦ء، میرانیس، حمیات اور شاعری، ٤٨)

٢ - غصہ، جوش، نفرت، اکراہ۔ (جامع اللغات)

حمیت english meaning

indignation; scorn; ardourimpetuosityzeal; a nice sense of honour; care or concern for what is sacredor what one is bound to honour or defendscalene triangle

شاعری

  • حمیت اس کے تئیں کہتے ہیں جو میر میں تھی
    گیا جہاں سے پہ تیری گلی میں آ نہ رہا
  • حمیت اس کے تئیں کہتے جو میر میں تھی
    گیا جہاں سے پہ تیری گلی میں آ نہ رہا
  • آج پھر تھا بے حمیت میر وہاں!
    کل لڑائی سی لڑائی ہوچکی!!
  • آج پھر تھا بے حمیت میر واں
    کل لڑائی سی لڑائی ہو چکی
  • چھپ گیا جا کے رئیسوں کے پس پشت یہ کیا
    کچھ حمیت ہو تو میدان پکڑ سامنے آ
  • روتے پھرتے ہیں سب سے میرا دکھ
    غیر بھی کتنے بے حمیت ہیں

Related Words of "حمیت":