خاتمہ کے معنی
خاتمہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ خا + تِمَہ }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم |خاتم| کے ساتھ |ہ| بطور لاحقہ تانیث لگانے سے |خاتمہ| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["وہ عبارت جو اتمام کتاب پر لکھی جائے","کتاب کا وہ حصہ جو کتاب ختم کرنے کے بعد لکھا جائے","کسی چیز یا کتاب کا آخری حصہ"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : خاتِمے[خا + تِمے]
- جمع : خاتِمے[خا + تِمے]
- جمع غیر ندائی : خاتِموں[خا + تِموں (و مجہول)]
خاتمہ کے معنی
"تاتاریوں کے ہاتھوں . خاتمہ ہوا" (١٩٧٥ء، تاریخ اسلام، ندوی، ١٢٧:٤)
"آصفی نے بھی اپنے خاتموں میں سراسر تقلید برتی ہے" (١٩٧٠ء، مقالات عرشی، ٥٨٣)
"آثار حیات گھٹنے لگتے ہیں.آخر اسی عالم میں ان کا خاتمہ ہو جاتا ہے" (١٩٣٦ء، خطبات عبدالحق، ٦٣)
خاتمہ کے مترادف
رحلت, عاقبت, فنا, تتمہ, انجام
آخیر, اتمام, اختتام, اخیر, انت, انتقال, انتہا, انجام, تتمہ, دیہانت, رحلت, عاقبت, مآل, مریتؤ, موت, نتیجہ, وفات
خاتمہ کے جملے اور مرکبات
خاتمہ بندی
خاتمہ english meaning
Endissue; conclusionfinish; epilogue; appendixprayer-mat ; (see under سجدہ *) ; Shrine Superior ; successor to saint
شاعری
- ملک شرف علی کی گر سیر نہیں
جب آنکھ مندی خاتمہ بالخیر نہیں - جب خاتمہ بخیر ہوا فوج شاہ کا
کوثر پہ پہنچا قافلہ پیاسی سپاہ کا - ہو خاتمہ بالخیر جو سرتن سے اتر جائے
یہ بار امانت مری گردن سےاتر جائے - اک شور ہے کہ خاتمہ ہے کائنات کا
بانسوں ااچھل کے گرتا تھا پانی فرات کا - حسن کا خاتمہ تو عشق کا میں خاتمہ ہوں
نہ گدا مجھ سا نہ تجھ سا کوئی سلطاں ہوگا - شہرہ شعرا میں ہو مرے حسن عمل کا
اللہ کرے خاتمہ بالخیر غزل کا - یہ بار امانت مری گردن سے اتر جائے
ہو خاتمہ بالخیر جو سر تن سے اتر جائے - غالباً خاتمہ بالخیر سمجھ لو اس کا
جس کے مرنے کا نئی روشنی نے غم نہ کیا - بخشش میں نہیں شک کہ ہے مضبوط سہارا
صد شکر کہ ہے خاتمہ بالخیر ہمارا - یاد عارض میں مرا خاتمہ بالخیر ہوا
محاورات
- خاتمہ بالخیر
- خاتمہ بخیر ہونا