خاطر کے معنی
خاطر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ خا + طِر }خدمت
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم اور گاہے متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آؤ بھگت","دلی خیال","وارداتِ قلب","وجہ سے","وہ جو خطور کرے","وہ چیز جو دل میں گزرے"],
خطر خاطِر
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد ), متعلق فعل, اسم
اقسام اسم
- لڑکا
خاطر کے معنی
[" راہ جینے کی کہاں سوختہ جانی کے بغیر ہر نفس شعلۂ خاطر کا دھواں ہو جیسے (١٩٥٨ء، تار پیراہن، ٢٤)","\"نواب خاطر سے بٹھا لیے گئے۔\" (١٩١٥ء، سجاد حسین، احمق الذین، ٤٦)","\"ان کی طرح ان کی خاطر بھی مجھے عزیز ہے۔\" (١٩٤٦ء، غبار خاطر، ٢١)"," خاطرِ مایوس میں نقشِ امید وصلِ یار نور ہے صحرا میں گویا اک چراغ دور کا (١٩١٢ء، کلیات حسرت موہانی، ٤)","\"بابو کو یہ بتانے کے لیے کہ ہماری کچھ خاطر بھی منظور ہے تاکیداً کہا دیکھو حساب اچھا اچھا کرو۔\" (١٩٧٥ء، بسلامت روی، ٢٧)","\"میری جو اس قدر خاطر تھی یہ تمھاری ماں ہی کا صدقہ تھا۔\" (١٨٧٤ء، مجالس النسا، ٢٨:١)"," زندگی کا مشغلہ گھٹ کر اب اتنا رہ گیا میں ہوں ہادی اور ماتم خاطر ناکام کا (١٩٦٦ء، صدائے دل، ٢٢)"]
["\"ہوا کی تندی سے بچنے کی خاطر . چلنے لگا۔\" (١٩٨٣ء، خانہ بدوش، ٢٩)"]
خاطر کے مترادف
توجہ, گراں, دھیان, آن[1]
بچار, تصور, تفکر, تواضع, جی, حافظہ, خوشی, خیال, دل, دھیان, سوچ, ضمیر, لحاظ, مدارات, مرضی, مروت, من, واسطے, کارن, یاد
خاطر کے جملے اور مرکبات
خاطر تواضع, خاطر آزار, خاطر آزردہ, خاطر جمع, خاطر خواہ, خاطرداری, خاطر شکن, خاطر شکنی, خاطر نشان, خاطر نشیں, خاطر داشت, خاطر والا, خاطر عاطر, خاطر داری, خاطر زار, خاطر جمعی, خاطر خرسند, خاطر پذیر, خاطر پریشان
خاطر english meaning
behalf ; accountconsiderationfavourheartmindregardrespectsakethe heartwillKhatir
شاعری
- جرم کی کھو شرم گینی یا رسول
اور خاطر کی حزینی یا رسول - خاطر کرے ہے جمع وہ ہر بار ایک طرح
کرتا ہے چرخ مجھ سے نئے یار ایک طرح - کیا صحبتیں اگلی گئیں خاطر سے ہماری
اپنی بھی وفا یاد ہے اُس کی بھی جفاد یاد - ایک بیدرد تجھے پاس نہیں عاشق کا
ورنہ عالم میں کسو خاطر مہمان نہیں - اک وہم نہیں بیش مری ہستی موہوم
اس پر بھی تری خاطر نازک پہ گراں ہوں - خاطر بادیہ سے دیر میں جاوے گی کہیں
خاک مانند بگولے کی اُڑانی اُس کی - کوہکن و مجنوں کی خاطر دشت و کوہ میں ہم نہ گئے
عشق میں ہم کو میر نہایت پاس عزت داراں ہے - اب ایسے ہیں کہ صانع کی مزاج اوپر بہم پہنچے
جو خاطر خواہ اپنے ہم ہوئے ہوتے تو کیا ہوتے - جن کی خاطر کی استخواں شکنی!!
سو ہم اُن کے نشانِ تیر ہوئے - نہیں آتا ہے کوئی ڈھب ہمیں آسودہ ہونے میں
بھلا تو ہی بتا اے خاطر دلگیر کیا کریئے
محاورات
- اطمینان خاطر
- افروختہ خاطر ہونا
- اینٹ کی خاطر مسجد ڈھانا
- ایک اینٹ کی خاطر (ایک کے لیے) مسجد ڈھانا
- بار خاطر نہیں یار شاطر ہوں
- بار خاطر ہونا
- برداشتہ خاطر ہونا
- خاطر بند ہونا
- خاطر تلے آنا
- خاطر جمع