خصومت کے معنی
خصومت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ خُصُو + مَت }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٢٣٩ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جھگڑنا","(خَصَمَ ۔ جھگڑنا)","مقدمہ جیتنے کی کوشش"]
خصم خُصُومَت
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : خُصُومَتوں[خُصُو + مَتوں (و مجہول)]
خصومت کے معنی
"اس ریاست کی تاریخ اس خصومت و عداوت سے عبارت ہے جو اسمٰعیلیوں اور گرد و نواح کے سنی بلکہ شعیہ آبادی کے درمیان مسلسل جاری رہی۔" (١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ١٩٦:٣)
"غرض یہ کہ سب واقعات سے نواب مرزا اور مراد علی میں خصومت کا ثبوت ملتا ہے۔" (١٩٢٤ء، اختری بیگم، ٢٣٥)
خصومت کے مترادف
دشمنی
بغض, بیر, بَیر, تکرار, جگھڑا, جھگڑا, دشمنی, عداوت, عناد, فساد, قضیہ, مخاصمت, معاندت, مقدمہ, منازعت, نزاع, ٹنٹا, کینہ
خصومت english meaning
contentionlitigationquarrellingstrife; animosityenmity
شاعری
- مے پر ستوں سے نہو تلخ تو اے دختر رز
جب ترے خصم ہی ٹھہرے تو خصومت کیا ہے - تدبیر دوستاں سے ہے بالعکس فائدہ
ہے درد عاشقی کو خصومت دوا کے ساتھ - جو مجھ پہ کیا ظلم خدا اس سے ہے آگاہ
اس پر بھی خصومت مجھے تم سے نہیں و اللہ - جوشش کبھی جو نار خصومت ہو شعلہ زن
اپنے ہی نفس شوم سے جنگ و جدل کروں