لغزش کے معنی

لغزش کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ لَغ + زِش }

تفصیلات

iفارسی زبان کے مصدر |لغزیدن| کا حاصل مصدر |لغزش| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(لغزیدن ۔ پھسلنا)","بھول چوک","گمراہ ہونا"]

لغزیدن لَغْزِش

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : لَغْزِشیں[لَغ + زِشیں (ی مجہول)]
  • جمع غیر ندائی : لَغْزِشوں[لَغ + زِشوں (و مجہول)]

لغزش کے معنی

١ - پھسلن، رپٹن۔

 جہاں جا بیٹھے اوٹھیے نہ تاحشر اوس کے کوچے سے گرادے جس جگہ لغزش پڑے رہیے وہیں برسوں (١٩٠٣ء، نظم نگاریں، ٩٨)

٢ - ڈگ، قدم، مسافت۔

 پائے طلب کے واسطے کوئی نئی زمین بتا وادی مہر و ماہ تو لغزش نیم گام ہے (١٩٤٦ء، طیور آورہ، ١١٩)

٣ - لرزش، پھسلن، لڑکھڑاہٹ، (مجازاً) عدم استقلال، جگہ سے ہٹنا۔

"کہیں راستے کی گرد نے نظر کو دھندلا، تصور کو داغ دار، قدم کو لغزش پر آمادہ نہیں کیا۔" (١٩٨٨ء، آج بازار میں پایہ جولاں چلو، ٧١)

٤ - ٹھوکر

"اگر عورت چاہتی تو اپنے قدم کی ادنٰی سی لغزش سے وہ اس اتفاق کا سارا شیرازہ درہم برہم کر سکتی تھی۔" (١٩١٦ء، گہوراۂ تمدن، ١٧٩)

٥ - خطا، نسیان، بھول چوک۔

"جنرل کی معمولی سی لغزش کی پاداش میں شہزادی کو فرانس سے اور جنرل کو کابینہ سے نکلنا پڑا۔" (١٩٨٨ء، تذکرۂ استخبارات، ٢٧٢)

٦ - بے راہ روی، گمراہی۔

"آدم کی لغزش معاف ہوئی۔" (١٩٨٤ء، طوبٰی، ٣٩٢)

٧ - [ مجازا ] تقص، عیب، غلطی، بہکنا۔

"میرے کلام میں روانی ضرور ہے مگر لغزشوں سے خالی نہیں۔" (١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ٢٢٣)

٨ - خلاف بیانی، بیان یا قول میں فرق۔ (فرہنگ آصفیہ)

لغزش کے مترادف

لڑکھڑاہٹ

بُھول, بہکنا, پھرنا, پھسلاہٹ, پھسلن, پھسلنا, جنبش, جُنبش, چُوک, خطا, سہو, ضلالت, غلطی, گمراہی, لرزش, لڑکھڑاہٹ, ڈگمگاہٹ, کپکپاہٹ, کپکپی

لغزش کے جملے اور مرکبات

لغزش پا, لغزش مستانہ

لغزش english meaning

slippingsliding; stumblingfalling; shakingtotteringtrembling; a slipslide; prevaricationequivocationambiguityfalse stepfaux pasflase stepgoing astraygoing astray [P~لغزیدن]slipSlipping or false step

شاعری

  • میکدے سے تو ابھی آیا ہے مسجد میں میر
    ہو نہ لغزش کہیں مجلس ہے یہ بیگانوں کی
  • لغزش ذرا سی اور سزا ساری عمر کی
    شہزاد دوستی نہ ہوئی خوں بہا ہوا
  • اپنی آواز کی لغزش پہ تو قابو پالو
    پیار کے بول تو ہونٹوں سے نکل جاتے ہیں
  • فنا کی راہیں بقا کے رستوں کی ہم سفر ہیں

    ہتھیلیوں پہ جو سَج کے نکلے ہیں
    کیسے سر ہیں!
    ہر ایک آندھی کے راستے میں جو معتبر ہیں
    یہ کیا شجر ہین!

    یہ کیسا نشہ ہے جو لہو میں سرور بن کے اُتر گیا ہے!
    تمام آنکھوں کے آنگنوں میں یہ کیسا موسم ٹھہر گیا ہے!
    وفا کی راہوں میں جلنے والے چراغ روشن رہیں ہمیشہ
    کہ اِن کی لَو سے جمالِ جاں کا ہر ایک منظر سنور گیا ہے

    گھروں کے آنگن ہیں قتل گاہیں‘ تمام وادی ہے ایک مقتل
    چنار شعلوں میں گھر گئے ہیں سُلگ رہا ہے تمام جنگل
    مگر ارادوں کی استقامت میں کوئی لغزش کہیں نہیں ہے
    لہو شہیدوں کا کررہا ہے جوان جذبوں کو اور صیقل

    جو اپنی حُرمت پہ کٹ مرے ہیں
    وہ سَر جہاں میں عظیم تر ہیں
    لہُو سے لکھی گئیں جو سطریں
    وُہی اَمر تھیں‘ وُہی اَمر ہیں
  • بہکے زمین شعر میں پاؤں امانت اپنا کیا
    جب ہوئی لغزش اک ذرا نکلا زباں سے یا علی
  • لغزش پہ مری برا نہ مانو اے شیخ
    و ہسکی کی ہے لہر موج تسنیم نہیں
  • لغزش خرامیوں سے نسیم بہار کی
    پُرگُل بساط دشت و بیاباں ہے آج کل
  • رقص رندانہ کہیں لغزش مستانہ کہیں
    گریۂ شیشہ کہیں خندۂ پیمانہ کہیں
  • ناقہ لیلےٰ نے مستی میں جڑی مجنوں کے لات
    یہ شتر غمزہ برنگ لغزش مستانہ تھا
  • پائے طلب کے واسطے کوئی نئی زمیں بنا
    وادی مہر و ماہ تو لغزش نیم گام ہے

محاورات

  • قدم کو لغزش ہونا
  • لغزش آنا
  • لغزش کرنا
  • لغزش کھانا (یا ہونا)

Related Words of "لغزش":