خطاط کے معنی
خطاط کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ خَط + طاط }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مجرد کے باب از مضاعف سے مبالغے کا صیغہ ہے اردو میں بطورصفت مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے, m["اچھا لکھنے والا","خوش خطي کا استاد","خوش نویس","خوش نویسی","فن خطاطي کا ماہر","فن خطاطی کا جاننے ولا","ماہر خطاطی","ماہر فن خطاطی"]
خطط خَطّاط
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : خَطّاطوں[خَط + طا + طوں (و مجہول)]
خطاط کے معنی
"احمد علی نام، ارشد تخلص، عہد عالمگیری کے نامور طغرا نویس خطاط تھے" (١٩٦٣ء، صحیفۂ خوش نویساں، ٨٥)
"ابتدائی خطاط میں دنیا کی زوال پذیر حالت اور آخرت کی دائمی نعمت یاد دلائی گئی" (١٩٧٢ء، جلوۂ حقیقت، ٩٣)
خطاط کے مترادف
کاتب
خوشنویس, کاتب
خطاط کے جملے اور مرکبات
خطاط یک قلم
خطاط english meaning
by instalments |A|
شاعری
- تیرے لب یاقوت اپر خط خفی دیکھ اے نو خط ریحان
خطاط جہاں نسخ کیا خط جلی کوں کیوں ہے تو غباری - تیرے لب یا قوت اپر خط خفی دیکھ اے نو خبط ریحاں
خطاط جہاں نسخ کیا خط جلی کوں کیوں ہے تو غباری - یا سطر بعد از بھوں کے تجہ سوکیاں کی دسری سطر ہے
یا خط ہے سر خط کے پچہیں خطاط کا ہے رسم کر - ترمے مکھ کے صفے پر خط لکھا قدرت کے کاتب نے
تعجب میں ہیں سب خطاط اس تحریر کے دیکھے