خلع کے معنی
خلع کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ خَلْع }{ خُلْع }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٠٩ء میں "دیوان شاہ کمال" میں مستعمل ملتا ہے۔, ١ - وہ طلاق جو عورت مال دے کر یا اولاد دے کر اور مہر معاف کر کے حاصل کرے۔, m["آہستہ سے نکالنا","اکھڑ جانا","بالغ ہونا","جگہ سے ہٹ جانا","خلعت دینا","عورت کو مہر چھوڑ دینے پر طلاق دینا","گیہوں کے پودے کا بال نکالنا","مضبوط ہونا","نوکری سے ہٹانا","کپڑے اتارنا"]
خلع خَلْع
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد ), اسم نکرہ
خلع کے معنی
"یہ سن کر لوگوں نے یزید سے خلع کر کے. ان کو اپنا ولی بنایا۔" (١٩٦٥ء، خلافت بنو امیہ، ١٧٩:١)
موسٰی کو تو حکم خلع نعملین ملا احمد کو مقام قاب قوسین ملا (١٨٧٥ء، دبیر، دفتر ماتم، ٢١:٢٠)
"خواہ خلع خلافت کیجیے یا مروان کو دیجئے۔" (١٨٩٠ء، تذکرۃ الکرام، ٢٤٠)
"وہ جس کو مدبرات خلع کر دیتے ہیں اپنے مظاہر سے اور ان کی حفاظت کرتے ہیں، لازم نہیں ہیں کہ نوری ہوں۔" (١٩٢٥ء، حکمۃ الاشراق، ٤٢١)
"کسر ہڈی ٹوٹنے کو کہتے ہیں اور خلع جوڑ اترنے کو"۔ (١٩٧٠ء، گھریلو انسائیکلوپیڈیا، ٢٨٨)
خلع کے جملے اور مرکبات
خلع بدن, خلع روح
خلع english meaning
divorcement of a wife for a ransom given by heror for a gift or compensation from her or from other.(expressing suprise) ohammonium [E]Oremovalremoval [A]separationtaking offto dig up
شاعری
- اجسام جملہ عالم ہے کسوت اور نمایش
یہ دو ہیں اتفاقا خلع و فنا کے قابل - موسیٰ کو تو حکم خلع نعلین ملا
احمد کو مقام قاب قوسین ملا - جانا سبھوں نے یہ کہ تو معشوق میر ہے
خلع المذار سے یہ کیا ہے حجاب اب - ریاضت تابکے خلع بدن میں عامل کامل
یو ہیں نا بود ہو جائے نہ اکدن ہستی فانی