خلل کے معنی

خلل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ خَلَل }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥١٢ء کو "بیاض مراثی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["دبلا ہونا","(خَلَّ ۔ دبلا ہونا)","آسیب کا اثر ہونا","بگاڑ (آنا پڑنا ڈالنا ہوناوغیرہ کے ساتھ)","بھوت پریت كا جھپٹا","پیٹ کا بگاڑ","پیٹ کی خرابی","جن و پری کا اثر","جن وپری کا اثر","رخنہ پڑنا"]

خلل خَلَل

اسم

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )

خلل کے معنی

١ - درز، شگاف، رخنہ۔

"بجلی گرنے سے عمارت میں خلل آگیا تو اس نے بڑھا اسے زیادہ بلند کر دیا" (١٩٥٩ء، برنی (سید حسن)، مقالات،١١٣)

٢ - خرابی، بگاڑ، فتور، ابتری، انتشار۔

"اس تھیوری کے مطابق دوسرے میڈیم میں خلل ہر جگہ صفر نہیں ہوتا" (١٩٧٢ء، تاب کاری، ١٢٤)

٣ - غلطی، عیب، خامی، نقص۔

 نتیجہ سمجھتے اے تسلیم عمر بد حواسی کا اگر میری غزل میں نکتہ چیں کوئی خلل دیکھے (١٩٠٧ء، دفتر خیال، ١٦١)

٤ - ہضم کی خرابی، یپٹ کا بگاڑ، بد ہضمی۔ (فرہنگِ آصفیہ؛ جامع اللغات)

"بچے کو پلنگ پر چالیس دن تک نہیں سلاتے اس لیے کہ آسیب کا خلل نہ ہو جائے" (١٩٦٤ء، نور مشرق، ١٢٨)

٥ - [ عورات ] جن پری کا سایہ یا آسیب کا اثر؛ جادو ٹونے کا اثر۔

"بے شک وہ تپ دق کے مریض نہیں ہیں . البتہ اعصابی خلل کے بیمار ضرور ہیں" (١٩٧٠ء، جنگ، کراچی، ٢ فروری، ٩)

٦ - دکھ، روگ، بیماری، عارضہ۔

"پیدائشی امارت کی وجہ سے کچھ عمارت میں بھی خلل رکھتا تھا" (١٩٢٦ء، اودھ پنچ، لکھنؤ،١١، ٧:٦)

٧ - شدبد، دخل۔

 میں عاشق بیدل ہوں ترا اے مرے جانی مت آنکھ چرا ہم سے، تو ایسا نہ خلل کر (١٨٣٠ء، نظیر، کلیات، ٢٧:١)

٨ - ظلم، ستم۔

"جب سزا والا سزا نہ پاوے اور دہشت کسو کے دل میں نہ رہے تو ملک میں ظلم بھی بہت ہوئے اور بادشاہی میں خلل بھی بڑا اٹھے" (١٧٤٦ء، قصہ مہرا فروز و دلبر، ٢٦١)

٩ - منتر، فساد، ہنگامہ۔

 ہر چمن میں یہ ترے عدل کا بیٹھا ہے عمل گل کو گلچیں سے نہ صیاد سے بلبل کو خلل (١٩١٤ء، ریاض، شفق، ٢٤)

١٠ - فکر، اندیشہ، ڈر، وہم۔

"پتھر کے گرد چکر کھاتا ہوا پانی آگے بڑھتا ہے اسی طرح مستقل ہواؤں کی راہ میں مقامی طور پر غیر مستقل یا عارضی دباؤ نمودار ہو جانے سے ان کی روانی میں خلل آجاتا ہے" (١٩٧٥ء، معاشی و تجارتی جغرافیہ، ٧٤)

١١ - فرق، کسر، کمی۔

"ادب کی عمومی نشوونما رک جاتی ہے ذہنی یکسوئی میں خلل واقع ہوتا ہے" (١٩٧٧ء، سائیں احمد علی، ٩)

١٢ - رکاوٹ، حرج۔

"مارے ڈر کے نہیں جاتے کہ کوئی انگریز نہ دیکھو لے اور نوکری میں خلل آئے" (١٩٢٨ء، پس پردہ، ٩٦)

١٣ - ضرر، نقصان۔

 اوس کا کُل پر خم کا خلل جائے تو اچھا دل سر سے بلا تیرے یہ ٹل جائے تو اچھا (١٨٤٠ء، نصیر دہلوی، چمنستان سخن، ٢٥)

١٤ - سودا، جنون۔

خلل کے مترادف

دراز, شگاف, فتنہ

بدہضمی, بربادی, بیماری, تباہی, خامی, خرابی, دراز, درز, دکھ, رخنہ, روگ, شگاف, ضرر, فتور, لڑائی, نااتفاقی, نقص, نقصان, کمی, کھنڈت

خلل کے جملے اور مرکبات

خلل اندازی, خلل پذیر, خلل دماغ

خلل english meaning

Breakbreachchinkgap; hiatus; interruption; rupture; disorderderangementunsoundnesscorruptness; confusiondisturbance; ruin; flawdefectimperfection; damageinjuryharmmischiefprejudice.disturbanceenmityflawgoodhindranceinterferencepropitiouswelcome

شاعری

  • تھے اختلال اگرچہ مزاجوں میں کب سے ایک
    ہلنے میں اُس پلک کے نہایت خلل پڑا!
  • تاب و طاقت کو تو رخصت ہوئے مدت گزری
    پند گو یوں ہی نکراب خلل اوقات کے بیچ
  • خلل انداز ہو کیونکر ابلیس
    ہے خدا آپ کی امت کی طرف
  • غضب ہے منزل ہستی می آسائش طلب ہونا
    ہجوم خواب رہرونے ہےآخر خلل پایا
  • آنے کے وعدے پر یاں ہیں خلل میں بیٹھا
    وہ آج بھی رہا پھر مکر و حیل میں بیٹھا
  • ساقیا بزم نہیں آج خلل سے خالی
    جام کچھ اورونسے دیتا ہے تو معمور ہمیں
  • جہاں دل بند ہونا جی کا واں آوے خلل کرنے
    رقیب لا ولد ناصح گویا لڑکوں کا باوا ہے
  • اس سوں ہر گز نہ باندھ جی اپنا
    کہ مبادا ہو دین بیچ خلل
  • رخنہ خضوع میں تو دعا میں خلل نہ تھا
    خنجر گلے پہ تھا مگر ابرو پہ بل نہ تھا
  • وہ ناتواں تھا ارادہ کیا جو کھانے کا
    غم فراق کے دانتوں میں میں خلل ہوا

محاورات

  • اربع عناصر میں خلل پڑنا
  • ایمان میں خلل آنا
  • حرمت میں خلل آنا
  • حرمت میں خلل ڈالنا
  • خلل انداز ہونا
  • دماغ میں خلل آنا یا ہونا
  • دماغ میں خلل ہونا
  • نیند میں خلل (فتور) آنا
  • کچھ ‌تو ‌خلل ‌ہے ‌جس ‌سے ‌یہ ‌خلل ‌ہے

Related Words of "خلل":