خلیل کے معنی
خلیل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ خَلِیل }سچا دوست
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["غریب ہونا","(خَلَلَ ۔ غریب ہونا)","اخلاص مند","حضرت ابراہیم علیہ السلام کا لقب","سچا دوست","محبِ مخلص","یار صادق","یار مِتّر"],
خلل خَلِیل
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد ), اسم
اقسام اسم
- لڑکا
خلیل کے معنی
سن اے سالک جادۂ راہ الفت محب محمد خلیلِ خدا ہے (١٩٦٣ء، فارقلیط، ٧٣)
صدیقِ خلیل بھی ہے عشق صبر حسین بھی ہے عشق معرکہ وجود میں بدرو حنین بھی ہے عشق (١٩٣٥ء، بال جبریل، ١٥٣)
خلیل کے جملے اور مرکبات
خلیل خانی
خلیل english meaning
(Abraham|s appellation as) God|s friend [A]a sincere frienddeal according to procedurehold proceedingstake actionKhaleel
شاعری
- ترک تقلید ابابن خلیل اور بت کو توڑ
ماسوا کو چھوڑ ربالعالمیں سےرشتہ جوڑ - کبھوں آذر بھس سبس پاتھر پوجی جائے
کبھوں روپ خلیل کے مورت بہورے آئے - جلاسفر سے تو فردوس میں جلیل ہوا
ابھی جو آگ بگولا تھا وہ خلیل ہوا - وہیں عید افطار کی پا دلیل
گھرے گھر کیے باز خوان خلیل - چنگاریوں کا رنگ جو پھولوں مل گیا
باگ خلیل آتش دوزخ میں کھل گیا - خلیل ان کو مقرر خانہ زاد اپنا سمجھتے ہیں
بتوں کی کیوں کرے نعظیم جس کا باپ بت گر ہو - لگن تیرا ہے جم خلت کوں بھاری
خلیل اللہ کیرا ہوئے ناؤں کاری - نظر کو آوے ہے فیاض عصر شیر خدا
شفیق و مظہر فیض و خلیل و لکھ دینار - کیا خوب خلیل او خدا کے
باہر دیئے بھید کوں بقا کے - سوف سیں مہماں کو رکھے کیوں نہ وہ عزیز
جو کارواں میں کعبۂ دل کا خلیل ہے
محاورات
- خلیل خاں فاختہ اڑا چکے
- خلیل خاں نے فاختہ ماری
- گئے وہ دن جو خلیل خان فاختہ مارتے تھے
- وہ دن گئے (جو) کہ خلیل خاں فاختہ اڑایا (مارا) کرتے تھے
- وہ دن گئے جب خلیل خاں فاختہ اڑایا کرتے تھے
- وہ دن گئے کہ خلیل خان فاختہ اڑایا کرتے تھے
- وہ دن لد گئے جب خلیل خاں فاختہ اڑایا کرتے تھے