دبلا کے معنی

دبلا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ دُب + لا }

تفصیلات

iپراکرت زبان سے اسم صفت ہے۔ اردو میں پراکرت سے داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٦٧٨ء کو غواصی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اکہرا بدن","دھان پان","فربہ کا نقیض","نحیف الجثّہ","کم گوشت"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : دُبْلے[دُب + لے]
  • جمع : دُبْلے[دُب + لے]
  • جمع ندائی : دُبْلوں[دُب + لوں (و مجہول)]

دبلا کے معنی

١ - لاغر، کمزور، پتلا۔

"ڈاکٹر صاحب کی تجویز سے مشی کرتے تھے اور قے اختیار کی تھی اس سے بہت دبلے ہو گئے تھے" (١٩٥٦ء، بیگمات اودھ، ٦٠)

٢ - چھریرے یا اکہرے جسم کا، ہلکے بدن والا، کم گوشت کا۔

املی کی پہاڑی پر ایک بڑے میاں رہتے تھے، دبلا ڈیل، اکہرا بدن، میانہ قد" (١٩٦٧ء، اجڑا دیار، ٣٧٥)

دبلا کے مترادف

نازک, مجنون

پتلا, چھریرا, ضعیف, لاغر, لِسّا, ماڑا, منہنی, نحیف, نزار, نقیہہ, کمزور

دبلا english meaning

(F. دبلی dub|li)gauntlankleanmeagrethinthin ; gauntweak

شاعری

  • چاہیے اشراف جو مفلس ہو مجلس میں نہ جائے
    گوکہ وہ دبلا نہ ہو پر پوجھتے ہیں سب حقیر
  • کہ دبلا ہوا اوبی ادک باج گھانس
    نکل پیٹ(پیٹھ)کا بھار آیا تھا بانس
  • دبلا ضعیف سب تھے غواصی تو ہے ولے
    دھرتا ہے قُرب پیو کی محبت کے مال کا

محاورات

  • تاک جھانک کر چال مت یہ ہے برا سبھاؤ۔ جار کہیں یا چورتا یا کہیں اودبلاؤ
  • دبلا کنبا سراپ کی آس۔ دبلے کلاونت کی کون سنے
  • موٹا اتنے دبلا ہو دبلے کا کام تمام ہو،موٹا آدمی گھٹے نہ، دبلائے دبلے کا تو کام تمام ہوجائے

Related Words of "دبلا":