دخول کے معنی

دخول کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ دُخُول }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بھی بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٧١ء کو "ہشت بہشت" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اندر جانا (کرنا ہونا کے ساتھ)","جائے مخصوص","خروج کا نقیض","خروج کی ضد","داخل ہونا","فرج یا جائے مخصوصہ میں گھُسیڑنا"]

دخل داخِل دُخُول

اسم

اسم کیفیت ( مذکر )

دخول کے معنی

١ - داخل ہونا، اندر جانا، گھسنا (خروج کی ضد)۔

"ایکس ریز سخت (Hard) ہوتی ہیں۔ قدرتی طور پر ان شعاعوں کے دخول اور نفوذ کی استعداد زیادہ ہوتی ہے۔" (١٩٧١ء، مثبت شعاعیں اور ایکس ریز، ١٤٢)

٢ - داخلہ، دخل۔

 جو کیا اس بات کو دل سے قبول اس کو ہوا خلا کے اندر دخول (١٧٧١ء، ہشت بہشت، ٣٠:٣)

٣ - عورت سے ہم بستری جس میں ذکر داخل فرج ہو جائے۔

"اگر یہ بات ظاہر ہو گئی تو میں کہوں گا کہ میں نے دخول سے پیشتر اسے طلاق دے دی ہے۔" (١٩٤٢ء، الف لیلہ و لیہ، ٦٤:٢)

٤ - آمدنی، پیداوار۔ (پلیٹس؛ جامع اللغات)

دخول کے جملے اور مرکبات

دخول و خروج

دخول english meaning

enteringentranceadmission; penetratingpenetrationadmissiongrocerysmall change

Related Words of "دخول":