درد مند کے معنی

درد مند کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ دَرْد + مَنْد }

تفصیلات

iفارسی زبان کے لفظ |درد| کے ساتھ |مند| بطور لاحقۂ صفت لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آفت کا مارا","تکلیف زدہ","شریکِ غم","مصیبت زدہ","وہ شخص جس کے دل کو لگی ہو"]

اسم

صفت ذاتی

درد مند کے معنی

١ - بیمار، دکھی، آفت یا مصیبت کا مارا۔

 ہر شخص ہے درد مند فرداً فرداً لیکن کوئی کسی کا ہم درد نہیں (١٩٥٥ء، رباعیات امجد، ٣٤:٣)

٢ - رحم دل، ترس کھانے والا۔

 بے نیازی انھیں پسند نہیں اور ہم اتنے دردمند نہیں (١٩٨٣ء، برش قلم، ٣٥)

٣ - ہم درد، شریک درد، غم خوار۔

"ان کی (شاعر لکھنوی) بلند نگہی اور درد مند طبیعت اہل لکھنؤ کے اس انداز غزل سرائی کا ساتھ نہ دے سکی جس میں زبان کو خیال پر ترجیح دی جاتی تھی۔" (١٩٧٩ء، زخم ہنر، ٨)

درد مند english meaning

Afflictedcompassionatesympathizing

شاعری

  • ترے شہرِ عدل سے آج کیا سبھی درد مند چلے گئے
    نہیں کاغذی کوئی پیرہن، نہیں ہاتھ کوئی اٹھا ہوا
  • بہو تیک درد مند ہوں منج کھلا
    ترے لطف کا مومیا یا حفیظ
  • مو درد مند عشق کوں ہر گز دوا کدنا کیا
    گر پوچھے منج کیا کام ہوئے تج حسن کے رجحان کوں
  • مظلوم ہیں‘ غریب ہیں اور درد مند ہیں
    پانی بھی ہم پہ بند ہے رستے بھی بند ہیں

محاورات

  • غرضمند کرے یا درد مند کرے
  • یا کرے درد مند یا کرے غرض مند

Related Words of "درد مند":