دفتر کے معنی
دفتر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دَف + تَر }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم جامد ہے۔ اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بڑا بھاری خط","بہت سے کاغذات جو گٹھے میں بندھے ہوں","حساب کتاب کے کاغذات","سر رشتہ","سرکاری رپورٹ یا نقشہ","قصہ طویل","لمبی کہانی","وہ جگہ جہاں کاروبار کیا جائے","وہ جگہ جہاں کسی محکمے کے کاغذات یا کتابیں رکھی جائیں","کچہری کے کاغذات"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : دَفاتِر[دَفا + تِر]
- جمع غیر ندائی : دَفْتَروں[دَف + تَروں (و مجہول)]
دفتر کے معنی
"وہ بات جو یہاں ہوئی ہے یہ میرے دفتر میں بھی ہو سکتی ہے۔" (١٩٨٣ء، جاپانی لوک کتھائیں، ٦٣)
"ہیلی کاپٹر ایسٹرن کمانڈ ہیڈ کوارٹر اور مختلف سیکٹروں کے درمیان دوران جنگ رابطے کا واحد ذریعہ تھے . ان کی داستان شجاعت رقم کرنے کے لیے ایک الگ دفتر چاہیے۔" (١٩٧٧ء، میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا، ٢٠٨)
تو ہے مہتر تو ہے بہتر علی ابن ابی طالب تو ہی ہے دین کا دفتر علی ابن ابی طالب (١٧٧٢ء، فغان، دیوان (انتخاب)، ٦٨)
"بعض لوگوں کو کوئی مخصوص بحر بہت پسند ہوتی ہے اور ان بحروں میں وہ اپنا جادو پوری طرح جگاتے ہیں اس کی مثالیں پیش کرنے کے لیے تو دفتر چاہییں۔" (١٩٨٣ء، برش قلم، ١٧)
"اور ہم نے ہر انسان کا نتیجۂ عمل اس کی گردن میں چپکا دیا ہے۔ اور قیامت کے دن ہم دفتر کر کے نکالیں گے جس کو وہ کھلا ہوا پائے گا کہ اپنا دفتر پڑھ لے۔" (١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٧٣١:٤)
یہ کہہ کر اس نے واپس دے دیا خط میرے قاصد کو وہ اس دفتر کو رکھ چھوڑیں وہ یہ طومار رہنے دیں (١٩٢٨ء، دیوان قمر، ٢٧:٢)
"عرب کا جاہل اللہ تعالٰی کے اسماء وصفات سے بھی قطعاً بے گانہ تھا، دیوان عربی یعنی ان کے شاعری کے دفتر میں کہیں کہیں اللہ کا نام آتا ہے مگر کہیں اس کی صفات کا ذکر نہیں آتا۔" (١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٤٩١:٤)
کہیں ہیں نبی تین دفتر سنوں پہل نیکیاں اور بدیاں گنوں (١٧٦٩ء، آخر گشت، ١٠٠)
"میں نے (کتاب کا مصنف) اس دفتر میں بعض مقامات پر ہندی الفاظ استعمال کیے ہیں۔" (١٩٣٨ء، آئین اکبری (ترجمہ)،١، ١٣:١)
"گفتار اور کردار کو صفحوں اور ورقوں پر لکھتے ہیں کہ جس سے یاد کی مدد ہوتی ہے ان اوراق اسناد کو دفتر کہتے ہیں۔" (١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٧٠٣:٥)
چہرہ مرا دفتر میں شہیدوں کے لکھا ہے بہکا ہوں مگر ابن علی راہنما ہے (١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٣٢:٢)
"انہوں نے پورے مجموعے کو چار دفتروں میں بانٹ دیا۔" (١٩٥٨ء، فکر جمیل (پیش لفظ)، ٥)
سات دفتر علم و فن کے ہات میں سات دریا کی سیاہی سات میں (١٧٥٤ء، ریاض غوثیہ، ٣٥٣)
"اس گزشتہ دفتر سے قطع نظر کر کے ہم خود اپنی حالت کی طرف توجہ کرتے ہیں۔" (١٩٢٣ء، مضامین شرر،١، ٤٢٦:٢)
حریم خلافت میں اونٹوں پہ لدکر جمے سے تھے مصر و یونان کے دفتر
دفتر کے مترادف
آفس, تار گھر
آفس, بہی, پُلندا, پُلندہ, دارالانشا, دارالتحریر, رجسٹر, شعبہ, صیغہ, طومار, محکمہ, کاپی, کاغذ, کتاب
دفتر کے جملے اور مرکبات
دفتر اعمال, دفتر بے معنی, دفتر شاہی, دفتر اجرائی, دفتر استیفا, دفتر اسرار, دفتر انشاء, دفتر پارینہ, دفتر خانہ[1], دفتر خانہ[2], دفتر دار, دفتر داری, دفتر دفتر, دفتر سیاق, دفتر عالم, دفتر عصیاں, دفتر کائنات, دفتر مراسلات, دفتر نگار, دفتر والا
دفتر english meaning
a booka journala large volumeofficepasspermitrecordregisterrollsafe conduct ; passport
شاعری
- دفتر داغ ہے جگر اس میں
کِسو دن یہ حساب نکلے گا - ہم نے جانا تھا لکھے گا تو کوئی حرف اے میر
پر ترا نامہ تو اک شوق کا دفتر نکلا - جمالِ یار کا دفتر رقم نہیں ہوتا
کسی جتن سے بھی یہ کام کم نہیں ہوتا - گلیاں
(D.J. ENRIGHT کی نظم STREETS کا آزاد ترجمہ)
نظم لکھی گئی تو ہنوئی کی گلیوں سے موسوم تھی
اس میں گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کا تذکرہ تھا‘
فلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی اذیّت بھری داستاں درج تھی
اِس کے آہنگ میں موت کا رنگ تھا اور دُھن میں تباہی‘
ہلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی الم گُونج تھی
نظم کی اِک بڑے ہال میں پیش کش کی گئی
اِک گُلوکار نے اس کو آواز دی
اور سازینے والوں نے موسیقیت سے بھری دُھن بنا کر سجایا اِسے
ساز و آواوز کی اس حسیں پیشکش کو سبھی مجلسوں میں سراہا گیا
جب یہ سب ہوچکا تو کچھ ایسے لگا جیسے عنوان میں
نظم کا نام بُھولے سے لکھا گیا ہو‘ حقیقت میں یہ نام سائیگان تھا!
(اور ہر چیز جس رنگ میں پیش آئے وہی اصل ہے)
سچ تو یہ ہے کہ دُنیا کے ہر مُلک میں شاعری اور نغمہ گری کی زباں ایک ہے
جیسے گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کی داستاں ایک ہے
اور جیسے تباہی‘ فلاکت دُکھوں اور بربادیوں کا نشاں ایک ہے
سچ تو یہ ہے کہ اب کرّہ ارض پر دُوسرے شعر گو کی ضرورت نہیں
ہر جگہ شاعری کا سماں ایک ہے
اُس کے الفاظ کی بے نوا آستیوں پہ حسبِ ضرورت ستارے بنانا
مقامی حوالوں کے موتی سجانا
تو ایڈیٹروں کے قلم کی صفائی کا انداز ہے
یا وزیرِ ثقافت کے دفتر میں بیٹھے کلکروں کے ہاتھوں کا اعجاز ہے!! - دفتر بھمن گرداں کر ضایع کیے ہیں ران کر
ایسا نکو نادان کر جم راج کر اے راج توں - گاندھی تو ہمارا بھولا ہے اور شیخ نے بدلا چولا ہے
دیکھو تو خدا کیا کرتا ہے صاحب نے بھی دفتر کھولا - خدا توفیق دے پاس نمک کی نامہ بر دیکھا
مرے دفتر میں ہے موجود نامہ ان کے درباں کا - تر دامن آرہے ہیں سوے کعبہ جوق جوق
تا ویلہاے دفتر عصیاں کیے ہوئے - میں گلہ کرتی نہیں کرتی ہو تم شکوا عبث
آج دفتر پچھلی باتوں کا بواکھوعنث - آئیے کچھ دیر ہنسیے بولیے
مفت کیوں باتوں کا دفتر کھولیے
محاورات
- آں دفتر را گاؤ خورد
- اگلے دفتر کھولنا
- باتوں کا دفتر کھولنا
- پھٹے میں پاؤں دفتر میں ناؤں
- دفتر الٹ جانا
- دفتر برہم ہونا
- دفتر تہ کرنا
- دفتر گاؤ خورد ہونا
- عدم ثبوت داخل دفتر ہونا
- مقدمہ داخل دفتر ہونا