دل فریب کے معنی

دل فریب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ دِل + فَریب (ی مجہول) }

تفصیلات

iفارسی زبان اسم جامد |دل| کے ساتھ فارسی مصدر |فریفتن| سے فعل امر |فریب| جو بطور حاصل مصدر بھی مستعمل ہے، لگایا گیا ہے۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٩٥ء کو قائم کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["چت چور","دل فریفتہ کرنے والا","دل کو فریب دینے والا","فسوں ساز","من موہن","من ہرن"]

اسم

صفت ذاتی

دل فریب کے معنی

١ - دل کو رجھانے والا، فریفتہ کرنے والا، دلکش۔

 سکون جلد مرے کرب و اضطراب کو دے یقیں کا نور بھی اس دلفریب خواب کو دے (١٩٨٤ء، سمندر، ٥٩)

شاعری

  • وہاں کے لوگ برے دل فریب ہوتے ہیں
  • وہاں کے لوگ برے دل فریب ہوتے ہیں
    مرا بہکنا بھی کوئی عجب نہیں ہوتا
  • کس درجہ دل فریب ہے وہ جان آرزو
    ہوتے رہے ستم ہی مگر جی بڑھا کیا
  • سرائے دہر عجب دل فریب ہے کہ جہاں
    خبر ہی کوچ کی بُھولے جو اک مقام ہوا
  • تقریر دل فریب کا ان کی جواب کیا
    جائے سخن ہو جس میں وہ اعجاز ہی نہیں

Related Words of "دل فریب":