دل فریبی کے معنی
دل فریبی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دِل + فَرے + بی }
تفصیلات
iفارسی زبان سے اسم جامد |دل| کے ساتھ |فریفتن| مصدر سے فعل امر |فریب| کے آخر پر |ی| بطور اسم کیفیت لگا کر مرکب بنایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧١٣ء کو فائز دہلوی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["دِلرُبائی کا عمَل"]
اسم
اسم کیفیت
دل فریبی کے معنی
١ - دل کو لبھانے کا عمل یا کیفیت، دلکشی۔
"سمندر سامنے تھا عجب دل فریبی تھی۔" (١٩٠٧ء، سفر نامۂ ہندوستان، ٤)
شاعری
- دل فریبی کا یہ گل پیرہنوں میں انداز
گورے گالوں پہ یہ بکھرے ہوئے گیسوے دراز - دیکھو تو دل فریبی انداز نقش پا
موج خرام بار بھی کیا گل کتر گئی - دیکھو تو دل فریبی انداز نقش پا
موج خرام یار بھی کیا گل کتر گئی - دل فریبی کی ادا اس کی انوپ
روپ میں تھی رادھکا سوں بھی سروپ