دلال کے معنی
دلال کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دَل + لال }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مجرد کے باب سے اسم مبالغہ ہے۔ اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ہدایت کرنا","(دَلّ ۔ ہدایت کرنا)","بائع اور مشتری میں واسطہ ہوکر خرید و فروخت کرانے والا","سودا کرانے والا","وہ شخص جو خریدار اور بیچنے والے کو ملائے","کمیشن ایجنٹ"]
دلل دَلّال
اسم
صفت ذاتی
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : دَلّالوں[دَل + لا + لوں (و مجہول)]
دلال کے معنی
"صحیح مسلم میں ہے اللہ کے رسولۖ نے شہر کے تاجروں کو دیہات کے تاجروں کا دلال بن کر مال خریدنے یا بیچنے سے منع کر دیا۔" (١٩٨٥ء، روشنی، ٩١)
"ایک دفعہ ہمت کر کے ان پڑھے لکھے دلالوں اور . مہذب طوائفوں کو . عبرت ناک سزائیں دیجیے۔" (١٩٨٨ء، ہفت روزہ تکبیر، ١٨ فروری : ٢٢)
دلال english meaning
a brokercondemned sin nerpanderpimpreprobate
شاعری
- زنہار اگر خستہ دلال بیستوں جاؤ
ٹک پاس ہنرمندی فرہاد کرو گے - مشتاق کے بازار میں بیچتی ہوں جیو
دلال کدھر ہور خریدار کہاں ہے
محاورات
- کوئلوں کی دلالی میں (منہ بھی کالا کپڑے بھی کالے) ہاتھ کالے
- پر گھرنا چیں تین جنے۔ کائستھ۔ بید۔ دلال
- پھپڑ دلالے کرنا یا مچانا
- چاہے کودوں دلالے چاہے منڈوا پسالے
- دلالت کرنا
- قحبہ چوں پیر شود پیشہ کند دلالی
- کوئلوں کی دلالی میں اپنا منہ کالا
- کوئلوں کی دلالی میں منہ کالا