دم بدم کے معنی

دم بدم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ دَم + بَدَم }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |دَم| کے بعد |ب| بطور حرف جار لگا کر فارسی اسم |دم| لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٥٦٤ء سے "پرت نامہ (اردو ادب)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["علے الاتصال","گھڑی بہ گھڑی","گھڑی گھڑی","لمحہ لمحہ","ہر گھڑی","ہر لحظہ","ہر وقت"]

اسم

متعلق فعل

دم بدم کے معنی

١ - لگاتار، متواتر، مسلسل، پے در پے، پیہم۔

 دم بدم تار ہائے نفس کٹ چلے سب اجالے نظر سے پرے ہٹ چلے (١٩٨٤ء، سمندر، ١٢٥)

دم بدم english meaning

continual; continually

شاعری

  • ہمن سیتی آڑے ہوئے جان بوج
    سنگھاتیاں سوں پیالے پیتے دم بدم
  • ہمن سیتی آڑے ہوے جان بوج
    سنگھاتیان سوں پیالے پیتے دم بدم
  • بے سبب آتا نہیں اب دم بدم عاشق کو غش
    درد کھینچا ہے نہایت رنج اٹھایا ہے بہت
  • دم بدم شرب و خمرو قرب صلواة
    زاہدو یہ عجب تدین ہے
  • میں وو آہو کہ یکسر شکل رم تھا
    چمکتا اور بچکتا دم بدم تھا
  • بہر یا تس گڑھاں بیچ تاری حشم
    کریں نوبتاں سوں النگ دم بدم
  • دم بدم آہ و فغاں ہے لب پہ اپنے ان دِنوں
    دیکھیے اب آگے آگے ہم کو کیا دِخھائے عشق
  • دم بدم رنگ ہی تغیر مرا حیراں ہے
    رنگ کیسا مری تصویر میں بہزاد بھرے
  • وعدہ ہے آنے کا اس کے ابر کھل جائے تو آئے
    ڈالتا ہوں دم بدم اٹھ اٹھ کے روغن آب میں
  • بہتا تھا خوں رکابوں میں تھستے نہ تھےقدم
    قوت کو ضعف ، ضعف کو فوت تھی دم بدم

محاورات

  • دل دنیا کی دم بدم کیجے۔ کس کی شادی اور کس کا غم کیجے

Related Words of "دم بدم":