مہمانی کے معنی
مہمانی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مِہ (کسرہ م مجہول) + ما + نی }
تفصیلات
١ - مہمان داری، دعوت، ضیافت، مدارات، میزبانی۔, m["خاطر تواضع","دعوت (کرنا ہونا کے ساتھ)","مُسافر پروری","مہمانوں کی خاطر تواضع","مہماں نوازی"]
اسم
اسم کیفیت
مہمانی کے معنی
١ - مہمان داری، دعوت، ضیافت، مدارات، میزبانی۔
شاعری
- ترے عشرت کے سن باجے بدل گج مست ہوگاجئے
کہ نت تج گھر میں اے راجےے خوشی کی ہوئے مہمانی - فردوس ہور جنت کا رچ سب چھوڑ دیتا اوس پو پیچ
گر نئیں تو تیرا وصل کچ خالا کی مہمانی نہیں - بسنت کا پھول کھلیا ہے سو جیوں یاقوت رمانی
کرو مل کر سہلیاں سب بسنت کے تائیں مہمانی - کرنے تمن مولود کی مہمانی سب رضوانیاں
سب لامکاں کیرے مکاں سر تھے سنوارے ہیں علی - آج سریجن ہم گھر آیا
کیوں نہ کروں مہمانی - ترے عشرت کے سن باجے بدل گج مست ہوگا جے
کہ نت تج گھر میں اے راجے، خوشی کی ہوئے مہمانی - بسنت کا پھول کھلیا ہے سو جیون یاقوت رُمانی
کرو مل کر سہیلیاں سب بسنت کے تائیں مہمانی - وہاں کے لوگاں ان کی مہمانی کئے
ہور گھروں میں اپنے جا ان کو دئے - تو اور کو مہمان کر تجھ کو بھی مہمانی ملے
روٹی کھلا، روٹی ملے، پانی پلا، پانی ملے
محاورات
- چمگادڑ کے گھر آئی چمگادڑ آ بوا لٹک رہیں۔ چمگادڑ کے گھر مہمان آئے۔ ہم بھی لٹکیں تم بھی لٹکو ۔ چمگادڑ کی مہمانی میں بھی لٹکوں تو بھی لٹک۔ چمگادڑوں کی مہمانی آؤ لٹک رہو
- خالہ کی مہمانی ہاتھ ڈال پچتانی
- سوکھے ٹکڑوں پر کووں کی مہمانی
- قرض کاڑھ مہمانی کی لونڈوں مار دیوانی کی