دھڑ کے معنی
دھڑ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دَھڑ }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کے لفظ |دھرتر| سے پراکرت میں ماخوذ |دھٹ| سے اردو میں ماخوذ |دھڑ| بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["آواز سے گرنا","ایک قسم کا ڈھول","بدن کا حصہ بلاسر","بے سرد جسم","تھپڑ یا گھونسا جس سے آواز نکلے","جسم بے سر","حد سے زیادہ","گرنے کی آواز"]
دھرتر دَھڑ
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : دَھڑے[دَھڑے]
- جمع غیر ندائی : دَھڑوں[دَھڑوں (و مجہول)]
دھڑ کے معنی
"دھڑکے جانبین میں مینڈک کی طرح دو جوڑ جارحوں کے پائے جاتے ہیں۔" (١٩٨١ء، اساسی حیوانیات، ٢٢٩)
دھڑ کے مترادف
بدن, پہلو, جانب, جثہ, جسم
بدن, پکا, پہلو, تن, تند, تیز, جانب, جسم, جماعت, چہرہ, حُثہ, دھرتری, سخت, طرف, فریق, مضبوط, نہایت, ٹھوس
دھڑ english meaning
(of medicine) be prescribed(use of) pair of words one of which forms parts of anotherbe movedbe plannedbe proposedfondlelose all sense of shamethe bodytorsotrunk
شاعری
- لگی دھڑ دھڑانے غضب کی جو آگ
پڑیں اوس میں جا جس کے پھوٹے ہیں بھاگ - اچھوں دھڑ دھڑاتا ہے سینا مرا
یکائیک بھکل پکڑیا سینا مرا - تج بات زور آور بدل پر تھی گڑا بک نال ہو
سن حیدری نعرے کوں تج منگل کی مستک دھڑ دھڑے - گرنے لگی صفوں پہ جھڑا جھڑا ادھر اُدھر
ہر قصر تن گرائے دھڑا دھڑ ادھر اُدھر - جب خیال آت اہے اس دل میں ترے اطوار کا
سر نظر آتا نہیں دھڑ پر مجھے دوچار کا - نہ اوس باگ تُکہ ہے نہ اوس چیکتی
دو دھڑ کر سٹیا یک گئے تل پنی - وہ اُڑ گئیں کلائیاں دھڑ سے گرا وہ سر
بازو ہوا وہ قطع وہ دو ہوگئی کمر - دھڑ نہیں سر ہی پڑا ہے سر نہیں تو دھڑ ہی ہے
ہیں زیارت کردنی صَد کُشتہ شمشیر یاں - اچھوں دھڑ دھڑاتا ہے سینا مرا
یکائیک بھکل پکریا سینا مرا
محاورات
- آدھے دھڑ کا دم نکلنا
- ادھڑ جانا۔ ادھڑنا
- الٹا دھڑا باندھنا
- الٹا دھڑا بندھنا
- اوپر کا دھڑ بھائی اور نیچے کا الخدائی
- اڑی دڑی (- دھڑی) قاضی کے سر پڑی
- اڑی دھڑی قاضی جی کے سر پڑی
- بڑے دھڑے کا آدمی ہے
- بیچ ادھڑ میں چھوڑ دینا
- جان دھڑکن میں ہونا۔ جان دھکدھکی میں اٹکنا