دہان کے معنی

دہان کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ دَہان }

تفصیلات

iفارسی زبان سے اسم جامد |دَہَن| کی جمع ہے۔ اردو میں بطور واحد بھی مستعمل ہے۔ ساخت اور معنی کے اعتبار سے اردو میں بعینہ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٧٨ء کو غواصی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["زخم کا منہ"]

دَہن دَہان

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

دہان کے معنی

١ - منھ، دہن کی جمع۔

"حضرت عبداللہ بن عمرو کی عادت تھی آنحضرتۖ سے جو سنتے تھے لکھ لیا کرتے تھے قریش نے ان کو منع کیا کہ آنحضرتۖ کبھی غیظ کی حالت میں ہوتے ہیں کبھی خوشی میں اور تم سب کچھ لکھتے جاتے ہو، عبداللہ بن عمرو نے اس بنا پر لکھنا چھوڑ دیا اور آنحضرتۖ سے یہ واقعہ بیان کیا، آپۖ نے دہان مبارک کی طرف اشارہ کرکے فرمایا کہ تم لکھ لیا کرو۔" (١٩١١ء، سیرۃ النبیۖ، ١٤:١)

٢ - روزن، شکاف، سوراخ۔

"جب ہم اپنی انگلی سے ستار کے تار پر ضرب لگاتے ہیں تو ہوا میں حرکت پیدا ہوتی ہے اور اس کی لہریں کان تک پہنچتی ہیں جو دہان سے ڈرم (جوف طبل) میں نموج پیدا کرتی ہوئی اعصاب با صرہ میں جا گونجتی ہیں۔" (١٩١٠ء، معرکۂ مذہب و سائنس (ترجمہ)، ٥)

دہان english meaning

the mouth; an orificehealable

شاعری

  • جب تک نہ آب پاک دہان نمی پیا
    اس شیر کے نہ دل میںخیال آیا سیر کا
  • دہان شیخ میں کیں ہم نے کلیاں پی کر
    یہ سچ ہے حلق میں آتا ہے چرخ کا تھوکا
  • کیا بے نقط سناتا ہے تیرا دہان تنگ
    گویا یہ میم کلمہ دشنام ہوگیا
  • کیا سنایا کیا پڑھایا اے چمن آرا نہیں
    گوش گل بہار دہان غنچہ گونگا ہو گیا
  • حال دل کا دہان زخم سے گوبندہ ہوں
    مژدہ باد اے مرے قاتل میں ابھی زندہ ہوں
  • خالق نے موتیوں سے بھرا ہے دہان حسن
    خود لال ہے صفات میں جن کی زبان حسن
  • ہم سراپا ہستی تھے سب تھے لب معشوق تیر
    ہر دہان زخم میں دنداں لب سو فار تھا
  • رکھا دہان تنگ نے مطلب کو ناتمام
    نکلا تمہارے منہ سے نہ کوئی سخن درست
  • دیکھو جو عضو لطافت سے وہ ہے نامحسوس
    کچھ دہان و کمر یار ہی معدوم نہیں
  • جب تک دہان زخم نہ پیدا کرے کوئی
    مشکل کہ تجھ سے راہ سخن وا کرے کوئی

محاورات

  • خدا ‌مے دہاند خدا ‌مے دہد
  • دست خود دہان خود
  • دست خود دہان خود گر نہ خورد زیان خود
  • دہان کیسہ زر کھول دینا
  • سیار کے منتری کوا۔ چھوقڑ دہانے ہاڑ چام کھہالے مسوا

Related Words of "دہان":