دیرینہ کے معنی
دیرینہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دے + ری + نَہ }
تفصیلات
iفارسی زبان سے اسم جامد |دیر| کے ساتھ |یں| بطور لاحقۂ صفت لگا کر |ہ| بطور لاحقۂ صفت تانیث لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٧٥٥ء کو یقین کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تجربہ کار","جس نے طول پکڑ لیا ہو","جو بہت عرصے سے ہو","گرگ کہن","گزرا ہوا"]
دیر دیرِینَہ
اسم
صفت نسبتی
دیرینہ کے معنی
میرے سر کو تیرے در سے نسبت ہے دیرینہ میں نے تیرے در کو اپنی زیست کا محور جانا (١٩٨٤ء، چاند پر بادل، ١٤٢)
لاکھ دیرینہ ہو لیکن عشق سے بچتا نہیں آفتاب اک داغ تابندہ ہے چرخ پیر کا (١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، دیوان، ٥١)
سپہ میں دلیران پیشینہ تھے پانی کے میانے اوبی دیرینہ تھے (١٦٤٩ء، خاور نامہ، ٦٣٩)
ذخیشومی ریشوں کے دیرینہ Distal سرے خیشومی خانہ میں واقع ہوتے ہیں۔ خیشومی ریشوں میں شعری نالیوں کی بہتات ہے۔" (١٩٦٥ء، حیوانیات، ١٧٥:١)
دیرینہ کے مترادف
کہنہ, مزمن
بزرگ, بوڑھا, پرانا, پُرکھا, خرانٹ, قدیمی, کہنہ
دیرینہ کے جملے اور مرکبات
دیرینہ آرزو, دیرینہ سال
دیرینہ english meaning
oldancient; experiencedwise; shrewdcunning
شاعری
- وہ اجنبی تھا تو کیوں مجھ سے پھیر کر آنکھیں
گزر گیا کسی دیرینہ آشنا کی طرح - ممبئی تک ترے مشتاق چلے آئے ہیں
تیرے دیرینہ رفیقان وطن تیرے لیے! - لاکھ دیرینہ ہو لیکن عشق سے بچتا نہیں
آفتاب اک داغِ تابندہ ہے چرخِ پیر کا - چمن کے دیرینہ کار مجھ کو نیا سمجھ کر نہ مُسکرائی
کہ میں بھی اک عمر آشنائے ترانہ سر خوشی رہا ہوں - بہر زر الفت دیرینہ بھلائی اس نے
مسجد اللہ ٹکے کے لیے ڈھائی اس نے