دیکھا کے معنی
دیکھا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دے + کھا }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اردو مصدر |دیکھنا| سے صیغہ ماضی مطلق |دیکھا| بنا۔ اردو میں بطور صفت اور حرف استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨١٠ء سے "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["دیکھنا کی","کسی کو کسی بات سے منع کیا جائے اور وہ اسے کرے تو اس کا برا نتیجہ نکلنے پر کہتے ہیں"]
دیکھنا دیکھا
اسم
حرف ( واحد ), صفت ذاتی ( واحد )
اقسام اسم
- ["جنسِ مخالف : دیکھی[دے + کھی]","واحد غیر ندائی : دیکھے[دے + کھے]"]
دیکھا کے معنی
["١ - [ کلمہ آگاہی ] سن لیا، غور کیا، آزما لیا (ایسے محل پر کہتے ہیں جہاں یہ کہنا ہوتا ہے کہ جو ہم کہہ رہے تھے وہی ہوا۔"]
[" بن کے بجلی سامنے آنا یہ چھوڑ دیکھا دیکھا پس لے بس آنکھیں نہ پھوڑ (١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ٥٥)"]
["١ - دیکھنا کا ماضی، تراکیب میں مستعمل۔"]
["\"دیکھا کہ چور دروازہ . کھلا ہوا تھا۔\" (١٩٤١ء، پیاری زمین، ١٦٦)"]
دیکھا کے جملے اور مرکبات
دیکھا ہوا, دیکھا دیکھی, دیکھا بھالا
دیکھا english meaning
Seenexchangehastening (towards) [A]vieing with
شاعری
- صد موسم گل ہم کو تہ بال ہی گُزرے
نہ دیکھا کبھو بے بال و پری کا - گل و آئینہ کیا خورشد در کیا
جِدھر دیکھا تِدھر تیرا ہی رُو تھا - نہ دیکھا میر آوارہ کو لیکن
غبار اک ناتواں سا کو بکو تھا - جن بلاؤں کو میر سنتے تھے
اُن کو اس روزگار میں دیکھا - نہ ہوگا وہ دیکھا جسے لیک تونے
وہ اک باغ کا سرو اندام ہوگا - دیکھا یہ ناو و نوش کہ نیش فراق سے
سینہ تمام خانۂ زنبور ہوگیا - دیکھا جو میں نے یار تو وہ میر ہی نہیں
تیرے غمِ فراق میں رنجور ہوگیا - دیکھا ہمیں جہاں وہ تہاں آگ ہوگیا
بھڑکا رکھا ہے لوگوں نے اس کو لگا‘ لگا - وہاں رستموں کے دعوی کو دیکھا ہوئے ہیں قطع
پورا جہاں لگا ہے کوئی وار عشق کا! - جی کھینچے جاتے ہیں فرط شوق سے آنکھوں کی اور
جن نے دیکھا ایک دم اس کو سو بے دم ہوگیا
محاورات
- آؤ دیکھا نہ تاؤ
- آج (صبح صبح) کس کا منہ دیکھا ہے
- آج کس کا منہ دیکھا (تھا)
- آگا دیکھا نہ پیچھا
- آنکھوں دیکھا پھٹ پڑا مجھے کانوں سننے دے
- آنکھوں دیکھا سوجانا۔ کانوں سنا نہ مانا آنکھوں دیکھا مانئے کانوں سنا نہ مانئے۔ آنکھوں دیکھی جانوں کانوں سنی نہ مانوں
- آنکھوں دیکھا مانا کانوں سنا نہ مانا
- آنکھوں سے دیکھا جو کانوں سے کبھی سنا نہ تھا
- آنکھوں سے دیکھا جو کبھی دیکھا نہ تھا
- آنکھوں سے دیکھا نہ کانوں سے سنا