رساں کے معنی
رساں کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ رَساں }
تفصیلات
iفارسی زبان میں |رسیدن| مصدر سے اسم فاعل ہے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا۔ عموماً بطور لاحقۂ فاعلی استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٩٠٧ء میں "کرزن نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پہنچانے والا","پہنچنے والا","تَرسیل کَرنا","حوالگی , سپردگی","دور جانے والا","دینے والا","لے جانا","مرکبات میں استعمال ہوتا ہے جیسے خبر رساں، چٹھی رساں","مُنتقل کَرنا","کی ترسیل"]
رَسِیدَن رَسا رَساں
اسم
صفت ذاتی ( مذکر، مؤنث - واحد )
رساں کے معنی
"یہ تعلق جہاں امیروں کے لیے عیب ہے وہاں غریبوں کے لیے تکلیف رساں بھی ہے۔" (١٩٧٣ء، جہانِ دانش، ٦٩)
"آگے کے حکیماں کہ جنو کی عقل نہایت رساں اور دراک تھی اونو روح کی پجھانت میں حیران ہوئے ہیں۔" (١٧٧٢ء، شاہ میر (سید محمد)، انتباہ الطالبین، ٤٣)
رساں english meaning
arrivingattaining; causing to arrive(used as last member of compounds); quick of apprehensionacutesharppenetratingskilfulcapableclever; mixing of mingling(with); amiable; well-receivedwel-come(rare) pagodadeliveryidol-temple
شاعری
- ہر وقت خوشی میں کٹتی تھی وہ صبح کہاں وہ شام کہاں
آرام رساں کا ساتھ چھٹا ، کیا پوچھتے ہو آرام کہاں - انعام چاہے خط رساں تو میں سنا دوں گالیاں
اس کو طیع مجھ کو جنوں وہ یہ کہے میں یوں کہوں - لللہ الحمد راج گدی پر
متمکن ہوا وہ فیض رساں - تعلق جس سے ہو دل کو وہ ہے راحت رساں میرا
قفس سے بھی زیادہ تنگ ہو گو آشیاں میرا - توئی روزی رساں ہے اے خدا وند
نہیں تجھ کوں شریک اور مثل و مانند - سن نامہ رساں میری حقیقت
مانگے جو جواب خط قسمت - دل سوز شعلہ خور، شرر انداز جاں گداز
لشکر کش و شکست رساں و ظفر نواز - ایذا رساں ہے تُو یزید تجھ پر ملال ہے
تیری وجہ سے گُلِ حسین آج پُرملال ہے
محاورات
- رزق را روزی رساں پرمے دہد
- مرا نجیر تو امید نیست بد مرساں